ANTI-ADBLOCK JS SYNC __سیماب اکبر آبادی__ ~ کنوز دل

قارہین! تصوف کے موضوع پر آپ کتابوں کی فرمائش کر سکتے ہیں

__سیماب اکبر آبادی__


 __سیماب اکبر آبادی__

سیماب اکبر آبادی کا اصل نام عاشق حسین صدیقی تھا۔ وہ 5 جون 1880 کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد، محمّد حسین صدیقی بھی شاعر تھے۔ 17  برس کے تھے کہ  والد کا انتقال ہو گیا جس کی وجہ سے ایف اے کے آخری سال میں تعلیم ادھوری چھوڑ دی۔ 1898 میں ملازمت کے سلسلے میں کان پور گئے اور وہیں فصیح الملک داغ دہلوی کی شاگردی اختیار کی۔
1921 میں ریلوے کی ملازمت چھوڑ کر آگرہ میں مستقل سکونت اختیار کرلی اور قصرِ ادب کے نام سے ادبی ادارہ قائم کیا۔ ملازمت کے دوران ماہنامہ مرصع ، ماہنامہ پردہ نشین اور آگرہ اخبار کی ادارت کے فرائض انجام دیتے رہے۔ قصرِ ادب ادارے سے ماہنامہ پیمانہ جاری کیا۔ پھر بیک وقت ماہنامہ ثریا، ماہنامہ شاعر، ہفت روزہ تاج، ماہنامہ کنول، سہ روزہ ایشیا شائع کیا۔
علامہ  سیماب اکبر آبادی کی لکھی کتابوں کی تعداد 284 ہے جن میں 22 شعری مَجمُوعے ہیں جن میں  قران مجید کا منظوم ترجمہ"وحی منظوم" بھی شامل ہے جس کی اشاعت کی کوشش 1949 میں ان کو پاکستان لے آئی۔ انھوں نے  انیس سو چوالیس کے شروع میں  ایک ہی بحر میں یہ  ترجمہ کرنے کا بیڑا اٹھایا اور دس ماہ میں مکمل کر کے علما کی خدمت میں پیش کر دیا۔  
سیماب نے مثنوی مولانا روم کا اسی بحر میں اردو میں منظوم ترجمہ کرکےاس کا نام ’’الہام منظوم‘‘ رکھا۔ مولوی فیروز الدین کے بقول انھوں نے مثنوی روم کا منظوم اردو ترجمہ امیر مینائی سمیت کئی نامور شاعروں کے سپرد کرنا چاہا مگر یہ مشکل کام ان میں سے کسی کے بس کا نہ تھا ۔
سیماب نے  ہندؤوں کی مذہبی کتاب بھگوت گیتا کے کچھہ حصوں کا منظوم ترجمہ ’’کرشن گیتا‘‘ کے نام سے کرکے  شائع کیا۔انیس سو پچاس میں شیخ عنایت اللہ کی درخواست پر سیرت نبی پر مختصر اور انتہائی جامع کتاب ڈیڑھ ماہ کے مختصر عرصے میں  لکھ کر پیش کردی۔
سیماب کا پہلا مجموعہِ کلام "نیستاں" 1923 میں چھپا تھا۔ 1936 میں دیوان کلیم عجم شائع ہوا۔ سیماب کے تقریباً ڈھائی ہزار شاگرد تھے جن میں راز چاندپوری، ساغر نظامی، ضیاء فتح آبادی، بسمل سیدی، الطاف مشہدی اور شفا گوالیاری کے نام قابل ذکر ہیں۔ سیماب اکبر آبادی کو "تاج الشعرا"، "ناخدائے سخن" بھی کہا گیا۔ داغ دہلوی کے داماد سائل دہلوی سیماب کو جانشینِ داغ کہا کرتے تھے۔
علامہ سیماب اکبر آبادی  کا  کراچی  میں31 جنوری 1951 کو انتقال ہوا۔

Share:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا۔

خبردار یہاں کلک نہیں کرنا

https://bookpostponemoreover.com/ecdzu4k4?key=838c9bda32013cb5d570dc64b3fd3a82

آپکا شکریا

لائیک کے بٹن پر کلک کریں

مشہور اشاعتیں

بلاگ آرکائیو

تازہ ترین اشاعتیں

بلاگ آرکائیو