ANTI-ADBLOCK JS SYNC لو گ کہیں گے وہابی ہو گیا ہے تحریر:ابن محمد جی قریشی ~ کنوز دل

قارہین! تصوف کے موضوع پر آپ کتابوں کی فرمائش کر سکتے ہیں

لو گ کہیں گے وہابی ہو گیا ہے تحریر:ابن محمد جی قریشی

لو گ کہیں گے وہابی ہو گیا ہے
تحریر:ابن محمد جی قریشی
 اے آر وائی ٹی وی پر مفتی منیب الرحمن صاحب کی گفتگو سننے کا موقع ملا،پروگرام کا موضوع میلاد النبی ﷺ کے اصلاح کے احوال سے تعلق رکھتا تھا،مفتی صاحب نے جس جرات و نڈر سے میلاد کے نام پر موجود خرافات کا رد فرمایا قابل تحسین عمل تھا۔میلاد کے نام پر پیشہ ور مولوی ،گدی نشین،اور نعت خوانوں نے لوٹ کھسوٹ کا ایک بازار گرم کررکھا ہے ،جہاں یہ نام نہاد عشقان رسول لوگوں کے مال پر ڈاکے ڈالتے ہیں وہاں یہ ایمان کے بھی ڈاکو ہیں مفتی صاحب نے ایسے اشعار کا ذکر فرمایا جو اللہ اور اسکے رسول کی نہ صرف گستاخی ہے بلکہ عقیدے و نظریات کی تباہی ہےاور ایسے اشعار علانیہ ان محفلوں میں پڑھے جاتے ہیں ۔مفتی صاحب نے اعراس پر منعقد تقریبات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اوروہاں پر ہونے والی خرافات کا بھی سختی سے رد فرمایا ۔مفتی صاحب کے ساتھ ایک اور عالم بھی تشریف فرما تھے ،بلاشبہ اس طرح کے اصلاحی پروگرام اب وقت کی ضرورت ہے۔اس سے قبل پیر نصیر الدین نصیرؒ نے بھی کھل خرافات و بدعات کا رد فرمایا تھا جس کی نام نہاد عاشقان رسول نے مخالفت بھی کی اوراہل سنت کے اس جید علم دین کو وہابی وہابی بھی کہتے تھے ۔مگر اہل حق کب کسی سے ڈرتے ہیں ۔
مجدد الف ثانی ؒ سے آج سے پانچ سوقبل پوچھا گیا تھا کہ شرعی حدود کے اند رہتے ہوئے محفل مولود کی جائے تو کیا حرج ہے تو آپ نے جواباً فرمایا تھا:
  میرے مخدوم فقیر کے دل میں آتا ہے کہ جب تک آپ اس دروازہ کو بالکل بند نہ کریں گے ،بو الہوس نہیں رکے گے اگر آپ تھوڑا بھی جائز رکھے گے تو بہت تک پہنچ جائے گا،(تفصیل دیکھئے مکتوبات مجدد الف ثانی ؒ جلد سوم مکتوب 72)     
آج ہم اس عہد میں اپنی آنکھو ںسے دیکھ رہے ہیںکہ میلاد کے نام پر کیسی کیسی خرافات کی جا رہی ہیں ،اور نام اسے عشق مصطفی کا دیا جاتا ہے۔ فرائض و واجبات کو پس پشت ڈال کریہ نام نہاد میلاد کی محفلیں محض دکھاوا نہیں تو اور کیا ہے ؟کیا مجدد الف ثانی ؒ بھی وہابیوں کے حامی  تھے؟بیئس منٹ تقریر کے بئیس (20000)ہزار لینے والے بنی اسرائیل کے علماء سو سے کم ہیں ؟  
 حقیقت خرافات میں کھو گئی یہ امت روایات من کھو گئی
آج سے سات آٹھ سال قبل راجہ بازار میلاد کے موقع پر منصب سرکاری کی ادائیگی کے لئے جانا ہوا،راجہ بازار میں ہر طرف سٹیج لگے ہوتے ہیں صرف عمارتیں ہی چمک دمک نہیں رہی ہوتی بلکہ زمین پر کشیدہ کاری دیکھنے کے قابل ہوتی ہے،سوچنے اور سمجھنے والی بات تو یہ ہے کہ لاکھوں کروڑوں یہ روپے کیا کسی کے کردار کی اصلاح کا سبب بھی بن رہے ہیں؟یا محض ایک تماشا ہے!  مغرب کی نماز کا وقت تھااور ہزاروں کے اجتماع میں چند حضرات کونماز پڑھنے کی توفیق حاصل ہوئی دوران نماز باہر اتنی زورسے ڈیک بج رہے تھے کہ الاماں!!ہماری مسجد کے قریب کھڑی گاڑی پر یہ راگ الانپا جا رہا تھا 
بری بری حق بری      ہماری کھوٹی قسمت کر کھری
اور اس ہنگامے نماز پڑھنا بھی ایک قابل آز مائش عمل تھاادھر نماز ہو رہی تھی اور ادھر قسمت کھری ہو رہی تھی ،اب جو باہر نکل کر قسمت کھری کرنے کا جو طریقہ دیکھا وہ بھی بڑا شاندار تھا کہ چند نوجوان گانے پر دھمال ڈال رہے ہیں اور سینکڑوں تماشابین محظوظ ہو رہے ہیں، چند عورتیں بھی یہ سعادت حاصل کرنے میں مصروف تھی ۔ان ہی تماشا بین میں جالی کی ٹوپی پہنے ایک طالب علم کھڑے تھے۔ جو غالباً مدرسہ جامعہ غوثیہ بتا رہے تھے ہمت کر کے پوچھا کہ کیا ہمارے آقا دوجہاں ﷺ نے اس طرح میلاد ماننانا سکھایا تھا؟ کیا آپ ان کاموں کی وجہ سے خوش ہونگے یا ناراض؟کیا یہ لمحہ علماء کے لئے دعوت فکر نہیں ہے۔بندہ نے یہ عرض کی ہے کہ جا کر اپنے اساتذہ کو ساری صورتحال بتانا اور بالخصوص خطیب صاحب کوکہ امت کو اگر یہ رستہ دکھایا تو ان کو خرافات سے بھی روکو۔وہ طالب علم گویا ہوئے کہ ہمارے استاذہ یا خطیب صاحب منع نہیں کرے گے ۔وجہ؟ وہ فرمانے لگے کہ اگر ہم منع کریں تو لوگ کہیں وہابی ہو گیا ہے۔ بندہ نے عرض کی کہ آج وہابی کہلانے کے خوف سے لوگوں کو حق کو حق کا رستہ نہ دکھاؤ گے تو روز محشر میرے آقا ﷺ کو کیسے منہ دکھاؤ گے۔
یہ تو خیر چند برس قبل کی بات ہے،مگر مجھے مفتی منیب صاحب کے ارشادات سن کر بڑی دل کوخوشی ہوئی کہ ابھی غیرت ایمانی والے لوگ زندہ ہیں ۔مفتی صاحب نے یہ بھی بتایا کہ لاہور میں اصلاح میلاد کی کوئی تحریک بھی شروع کی گئی ہے ، علماء حضرات کا س طرف متوجہ ہونایہ بہت خوش آئندہ بات ہے۔میلاد النبیﷺ کا صیح طریقہ تو وہی جو صحابہ اکرام رضوان اللہ کا تھا کہ بعثت عالی ﷺ کو زندہ کیا جائے ،یعنی ہر لمحہ ہر گھڑی کا میلاد ہو کہ میں کہیں اللہ و رسول سے دور تو نہیں ہو رہا ہوں ؟ یہ فکر لگی رہے کہ کوئی سنت رسول مجھ سے چھوٹ نہ جائے ۔اہل علم کی طرف متوجہ ہوکر دین کا علم سیکھا جائے فرائض وسنن کا علم حاصل کیا جائے ،کثرت درود شریف روز مرہ کا حصہ ہو ،سیرت النبی ﷺ ہر لمحہ پیش نطر ہو ،اگر ہمارے پیش رو ایسا میلاد ہو تو نہ صرف ہماری دنیا بلکہ آخرت بھی محفوظ ہے ورنہ ان خرافات کا حاصل دین و دنیا میں ناکامی ہے ،اس لئے تو یہ میلاد اور یہ پیشہ ور لوگوں کی نعت خوانی اور واعظ جو ہر سال لاکھوں کی تعداد میں ہوتے ہیں مگر تبدیلی احوال یک فیصد بھی نہیں ۔ عوام کے حصے میں واہ واہ رہ جاتی ہے اور مولویوں اور نعت خوانوں کی تجوریاں بھر جاتی ہیں ۔
آؤیار اس دفعہ سچ کا میلاد منائیں۔آئو بعثت عالی ﷺ کو زندہ کرتے ہیں کہ صرف میلاد تو ابو لہب نے بھی منایا تھا مگر کوہ صفا پر جب آپ ﷺ نے کہا میں تمہیں خبردار کرتا ہوں کہ آگے سخت عذاب آ رہا ہے۔  ابو لہب نے کہا "تبا لک الھٰذا جمعتنا؟" (ستیاناس جائے تیرا، کیا اس لیے تونے ہمیں جمع کیا تھا؟" ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ اس نے پتھر اٹھایا تاکہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر کھینچ مارے۔ آئو بعثت کو زندہ کرتے ہیں اور ان علماء اہل حق کا ساتھ دے جو بعثت عالی ﷺکو پھر سے عام کرنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں ۔اللہ ہمیںصیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطا فرمائیں۔آمین 


Share:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا۔

آپکا شکریا

مشہور اشاعتیں

لائیک کے بٹن پر کلک کریں

تازہ ترین اشاعتیں

بلاگ آرکائیو