Guantanamo_Ki_Tooti_Zunjeerain.pdf Urdu
’ میزان الاعتدال فی نقد الرجال علم اسماء الرجال وتاریخ کی مشہور و معروف شخصیت امام شمس الدین محمد بن احمد بن عثمان ذہبی کی تصنیف ہے۔
یہ کتاب ضعیف راویوں کا انسائکلوپیڈیا ہےاس کتاب کا موضوع ایسے راویوں اور شخصیات کے حالات کا حاطہ کرنا ہے جن کے بارے میں ائمہ جرح و تعدیل نے کسی بھی قسم کا کلام کیا ہو، خواہ ان پر کی گئی جرح مؤثر اور درست ہو یا غیر مؤثر اور کسی تعصب وغیرہ پر مبنی ہو، اس میں مجہول ،متروک ،جھوٹے اوروضاع سب راوی شامل ہیںاس میں امام ذہبی نے شیخ ابو احمد عبد اللہ بن عدی کی کتاب ’’ الکامل فی ضعفاء الرجال ‘‘ کے مواد کو ااختصار اور جدید ترتیب کے ساتھ پیش کیا ہے۔
اس کتاب میں تقریباً گیارہ ہزار اکسٹھ (11061) شخصیات کے تراجم موجود ہیں یہ آٹھ جلدوں میں اردو میں چھپ چکی ہے
- 1۔ ابتدا میں مقدمہ ہے جو کئی اہم مباحث پر مشتمل ہے، جیسے کتاب کا موضوع، کتاب کا منہج، انواعِ روات، ضعیف راویوں پر لکھی ہوئی کتب اور الفاظِ جرح وتعدیل وغیرہ۔
- 2۔ مصنف راوی کے نام، اس کی کنیت، اس کے والد اور دادا کے نام کا حروفِ معجم کی ترتیب پر لکھنے کا اہتمام کرتےہیں
- 3۔ تقریباً ہر راوی کے سنہ وفات کا تذکرہ بھی کیا۔
- 4۔ کبھی کبھی راوی کی بیان کردہ حدیث خود اپنی سند کے ساتھ بیان کرتے ہیں اور سند پر صحت وضعف کا حکم بھی ذکر کرتے ہیں۔
- 5۔ عموما جب آپ "مجہول" کا کلمہ ذکر کرتے ہیں تو یہ ابن ابی حاتمؒ کا کلمہ ہوتا ہے اور خود کوئی ایسا حکم لگاتے ہیں تو جہالت، نکرہ، یجہل اور لایعرف جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔
- 6۔ اگر راوی ایسا ہے جس سے صحاحِ ستہ کے ائمہ نے روایت لی ہے تو اس کے لیے "ع" اور اگر ایسا راوی ہو جس سے امام بخاریؒ اور امام مسلمؒ کے علاوہ بقیہ چار ائمہ سنن نے روایت لی ہو تو اس کے لیے "عو" کا اشارہ استعمال کرتے ہیں۔
- 7۔ پہلے ان راویوں کا تذکرہ ہے جو اپنے اسماء سے مشہور ہیں، پھر ان کا تذکرہ ہے جو کنیت سے مشہور ہیں، پھر جو ابن فلاں سے مشہور ہیں، پھر جو انساب سے مشہور ہیں اور آخر میں مجاہیل کا تذکرہ کرتے ہیں۔
- 8۔ کتاب کے آخر میں باقاعدہ الگ فصل رکھی ہے جس میں خواتین کے تراجم بیان کیے گئے ہیں، اس میں مجہولات اور ان خواتین کا بھی تذکرہ ہیں جو کنیت سے مشہور ہیں اور آخر میں ان خواتین کے تراجم ہیں جن کا نام معلوم نہیں ہے ، ان کا تذکرہ کرتے ہوئے مصنف "والدۃ فلاں" کے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔
- 9۔شارح بخاری حافظ ابن حجر عسقلانی نے اس کتاب کی اہمیت ، اختصار اور جامعیت کے پیش نظر اسے تحقیق کا موضوع بنایا اور اس میں مزید مفید اضافہ جات کرنے کے بعد اسے ’’ لسان المیزان ‘‘ کے نام سے اہل علم کے سامنے پیش کیا ہے ۔[1]
- راویانِ حدیث کے حالات ا ن کے رہن سہن ،ان کا نام نسب،اساتذہ وتلامذہ،عدالت وصداقت اوران کے درجات کا پتہ چلانے کے علم کو ’’علم جرح وتعدیل ‘‘ اور ’’علم اسماء رجال ‘‘کہتے ہیں علم اسماء رجال میں راویانِ حدیث کے عام حالات پر گفتگو کی جاتی ہے اور علم جرح وتعدیل میں رواۃ ِحدیث کی عدالت وثقاہت اور ان کے مراتب پر بحث کی جاتی ہے یہ دونوں علم ایک دوسرے کےلیے لازم ملزوم ہیں جرح سے مراد روایانِ حدیث کے وہ عیوب بیان کرنا جن کی وجہ سے ان کی عدالت ساقط ہوجاتی ہے او ر او ران کی روایت کردہ حدیث رد کر جاتی ہے اور تعدیل سےمراد روائ حدیث کے عادل ہونے کے بارے میں بتلانا اور حکم لگانا کہ وہ عادل یاضابط ہے اس موضوع پر ائمہ حدیث اوراصولِ حدیث کے ماہرین نے کئی کتب تصنیف کی ہیں لیکن یہ کتب زیادہ تر عربی زبان میں ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ میزان الاعتدال فی نقد الرجال (اردو ) ‘‘ علم اسماء الرجال وتاریخ کی مشہور ومعروف شخصیت امام شمس الدین محمد بن احمد بن عثمان ذہبی کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب امام ذہبی کی لاجواب تصنیف ہے جو ضعیف راویوں کے بارے میں ہے ۔ اس میں امام ذہبی نے شیخ ابو احمد عبد اللہ بن عدی کی کتاب ’’ الکامل فی ضعفاء الرجال ‘‘ کے مواد کو ااختصار اور جدید ترتیب کے ساتھ پیش کیا ہے ۔جرح وتعدیل کے متعلق کتب کی تاریخ میں امام ذہبی کی یہ کتاب نمایاں حیثیت رکھتی ہے ۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ شارح بخاری حافظ ابن حجر عسقلانی نے اس کتاب کی اہمیت ، اختصار اور جامعیت کے پیش نظر اسے تحقیق کا موضوع بنایا اور اس میں مزید مفید اضافہ جات کرنے کے بعد اسے ’’ لسان المیزان ‘‘ کے نام سے اہل علم کے سامنے پیش کیا ہے ۔ کتاب ہذا میز ان الاعتدال پر شیخ علی محمد معوض اور شیخ احمد عبد الموجود کے تحقیق وتعلیق شدہ نسخہ کا اردو ترجمہ ہے ۔ امام ذہبی نے تصنیف وتایف کے علاوہ درس وتدریس کی طرف بھی بھر پور توجہ دی اور اپنے زمانے کے معروف علمی مراکز میں درس و تدریس کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ امام ذہبی نے دو سو کے قریب تصانیف یادگار چھوڑی ہیں جو مختصر اور طویل دونوں قسم کی ہیں ان طویل تصانیف میں کتاب ہذا میزان الاعتدال کے علاوہ ’’ سیر اعلام النبلاء ‘‘ اور’’ تاری الاسلام ‘‘ قابل ذکر ہیں۔میزان الاعتدال کے ترجمہ کی سعادت جناب مولانا ابو سعید نے حاصل کی اور مکتبہ رحمانیہ لاہور نے اسے حسن ِطباعت سے آراستہ کیا ہے یہ ترجمہ شدہ کتاب آٹھ مجلدات پر مشتمل ہے جو طالبانِ علوم حدیث کے لیے بیش قیمت تحفہ ہے ۔(م۔ا)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا۔