ANTI-ADBLOCK JS SYNC ادبی مورخ، نقاد، محقق، ماہر لسانیات۔۔ ڈاکٹر جمیل جالبی ~ کنوز دل

قارہین! تصوف کے موضوع پر آپ کتابوں کی فرمائش کر سکتے ہیں

ادبی مورخ، نقاد، محقق، ماہر لسانیات۔۔ ڈاکٹر جمیل جالبی

ادبی مورخ، نقاد، محقق، ماہر لسانیات۔۔
ڈاکٹر جمیل جالبی
پیدائش: 12 جون 1929ء
وفات: 18 اپریل 2019ء
پاکستان کے نامور اردو نقاد، ماہرِ لسانیات، ادبی مؤرخ، سابق وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی، چیئرمین مقتدرہ قومی زبان (موجودہ نام ادارہ فروغ قومی زبان) اور صدر اردو لُغت بورڈ تھے۔ آپ کا سب سے اہم کام قومی انگریزی اردو لغت کی تدوین اور تاریخ ادب اردو، ارسطو سے ایلیٹ تک، پاکستانی کلچر:قومی کلچر کی تشکیل کا مسئلہ جیسی اہم کتابوں کی تصنیف و تالیف ہے۔
ڈاکٹرجمیل جالبی 12 جون، 1929ء کو علی گڑھ، برطانوی ہندوستان میں ایک تعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام محمد جمیل خان ہے۔ ان کے آباء و اجداد یوسف زئی پٹھان ہیں اور اٹھارویں صدی میں سوات سے ہجرت کر کے ہندوستان میں آباد ہوئے۔ ڈاکٹر جمیل جالبی کے والد محمد ابراہیم خاں میرٹھ میں پیدا ہوئے۔
ڈاکٹر جمیل جالبی نے ہندوستان، پاکستان کے مختلف شہروں میں تعلیم حاصل کی۔ ابتدائی تعلیم علی گڑھ میں ہوئی۔ 1943ء میں گورنمنٹ ہائی اسکول سہارنپور سے میٹرک کیا۔ میرٹھ کالج سے 1945ء میں انٹر اور 1947ء میں بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ کالج کی تعلیم کے دوران جالبی صاحب کو ڈاکٹر شوکت سبزواری، پروفیسر غیور احمد رزمی اور پروفیسر کرار حسین ایسے استاد ملے جنھوں نے ان کی ادبی صلاحیتوں کو اجاگر کیا۔ اردو ادب کے صف اول کے صحافی سید جالب دہلوی اور جالبی صاحب کے دادا دونوں ہم زلف تھے۔ محمد جمیل خاں نے کالج کی تعلیم کے دوران ہی ادبی دنیا میں قدم رکھ دیا تھا۔ ان دنوں ان کا آئیڈیل سید جالب تھے۔ اسی نسبت سے انہوں نے اپنے نام کے ساتھ جالبی کا اضافہ کر لیا۔
تقسیم ہند کے بعد 1947ء میں ڈاکٹر جمیل جالبی اور ان کے بھائی عقیل پاکستان آ گئے اور کراچی میں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ یہاں ان کے والد صاحب ہندوستان سے ان دونوں بھائیوں کے تعلیمی اخراجات کے لیے رقم بھیجتے رہے۔ بعد ازاں جمیل جالبی کو بہادر یار جنگ ہائی اسکول میں ہیڈ ماسٹری کی پیش کش ہوئی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔ جمیل صاحب نے ملازمت کے دوران ہی ایم اے اور ایل ایل بی کے امتحانات پاس کر لیے۔ اس کے بعد 1972ء میں سندھ یونیورسٹی سے ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان کی نگرانی میں قدیم اُردو ادب پر مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی اور 1978ء میں مثنوی کدم راؤ پدم راؤ پر ڈی لٹ کی ڈگریاں حاصل کیں۔ بعد ازاں سی ایس ایس کے امتحان میں شریک ہوئے اور کامیاب ہو گئے۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے والدین کو بھی پاکستان بلا لیا۔ ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد باقاعدہ طور پر ادبی سرگرمیوں میں مصروف ہوئے۔ قبل ازیں انہوں نے ماہنامہ ساقی میں معاون مدیر کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنا ایک سہ ماہی رسالہ نیا دور بھی جاری کیا۔
بشکریا سید لبید غزنوی
Share:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا۔

خبردار یہاں کلک نہیں کرنا

https://bookpostponemoreover.com/ecdzu4k4?key=838c9bda32013cb5d570dc64b3fd3a82

آپکا شکریا

لائیک کے بٹن پر کلک کریں

مشہور اشاعتیں

بلاگ آرکائیو

تازہ ترین اشاعتیں

بلاگ آرکائیو