ANTI-ADBLOCK JS SYNC علامہ سید سلیمان ندوی (۱۸۸۴۔۱۹۵۳ء) ~ کنوز دل

قارہین! تصوف کے موضوع پر آپ کتابوں کی فرمائش کر سکتے ہیں

علامہ سید سلیمان ندوی (۱۸۸۴۔۱۹۵۳ء)


 جب جولائی ۱۹۱۲ء میں مولانا ابو الکلام آزاد نے کلکتہ سے الہلال جاری کیا تو مولانا سید سلیمان ندوی کو مجلس ادارت میں شامل کیا ، انھوں نے الہلال میں ادبی انداز میں مؤثر مضامین لکھے ،وہ دکن کالج پونہ فارسی کے اسسٹنٹ لکچرار مقرر ہوئے ، وہاں انھوں نے انگریزی سیکھی اور اس میں مہارت پیدا کرلی اور اسی جگہ انھوں نے اپنی مشہور کتاب ارض القرآن کا پہلا حصہ مکمل کرلیا ، ابھی تھوڑا ہی عرصہ گزرا تھا کہ علامہ شبلی کا انتقال ہوگیا ، انھوں نے سیرت النبی کا نا مکمل کام مولانا سید سلیمان ندوی کے سپرد کیا ، شبلی کی خواہش تھی کہ دار المصنفین کے نام سے ایک ایسے ادارہ کا قیام عمل میں لایا جائے جو صرف تصنیف وتالیف کے مختص ہو ، دار المصنفین کے لئے شبلی نے اپنا گھر اور باغ وقف کردیا ، مولانا سید سلیمان ندوی نے اپنے استاد کے لگائے ہوئے اس چمن کی آبیاری کی اور اسے رشک صد گلستاں بنادیا ، مولانا سید سلیمان ندوی کے ساتھ ان کے اور دیگر رفقاء بھی تھے جنہوں نے دار المصنفین کی علمی شہرت میں اضافہ کیا جیسے مولانا عبد السلام ندوی اور ریاست علی ندوی اور شاہ معین الدین ندوی وغیرہ ، مولانا سید سلیمان ندوی نے دار المصنفین سے علمی ماہنامہ ’’معارف‘‘ نکالا اور اب سو سال ہورہے ہیں یہ وقیع علمی رسالہ پابندی کے ساتھ آج بھی شائع ہوتا ہے ، اردو زبان وادب کی تاریخ میں کوئی بھی علمی رسالہ ایسا نہیں ہے جس نے اپنی عمر کے سو سال پورے کئے ہوں۔
علامہ سید سلیمان ندوی (۱۸۸۴۔۱۹۵۳ء)علم وادب کی گرانقدر خدمت اور تحقیقی کاموں کی بدولت مولانا سید سلیمان ندوی کا شمار اپنے عہد کے ممتاز مصنفین میں ہوتا ہے ، ان کے خاندان کا تعلق بہار شریف کے گاؤں دیسنہ سے تھا ، ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی ، ۱۹۰۱ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء میں داخلہ لیا ، جہاں ان کو علامہ شبلی سے علمی استفادہ کا موقع ملا ، علامہ شبلی بھی ان کے علمی خلوص اور کام کی لگن سے متاثر تھے اور انھوں نے مولانا سلیمان ندوی کو ’’الندوہ‘‘کی ذمہ داری سونپی۔ مولانا سید سلیمان ندوی کی علمی اور تاریخی تحقیق کا شاندا رنمونہ ان کی کتاب ’’خیام‘‘ ہے ، انھوں نے شبلی کی تصنیف سیرت النبی کو مکمل کیا اور اس کی مزید چھ جلدیں تیار کیں ، سیرت پر اتنا وقیع کام دوسری زبانوں میں بھی نہیں ہوا ہے ، سیرت پر ان کی دوسری کتاب ’’خطبات مدراس‘‘ ہے اور یہ کتاب سیرت کے موضوع پر ان کے علمی خطبات کا بے نظیر مجموعہ ہے ، اس کی مقبولیت آج تک باقی ہے ، اس کے علاوہ سیرت عائشہ اور حیات شبلی ان کی اہم کتابیں ہیں ، حیات شبلی صرف شبلی کی سوانح حیات نہیں ہے بلکہ ایک پورے عہد کی علمی اور ثقافتی تاریخ کی دستاویز ہے ، یاد رفتگاں ان کے وہ خاکے ہیں جو وہ معارف میں لکھا کرتے تھے ، مولانا سید سلیمان ندوی کی زبان بہت دل کش اور دل آویز ہے ، مولانا سید سلیمان ندوی اور مولانا عبد السلام ندوی شبلی کے خاص شاگرد تھے ، وہی علمیت ، وہی انداز تحقیق اور وہی زبان وبیان کی شگفتگی۔سید لبید غزنوی


Share:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا۔

آپکا شکریا

مشہور اشاعتیں

لائیک کے بٹن پر کلک کریں

تازہ ترین اشاعتیں

بلاگ آرکائیو

بلاگ آرکائیو