علامہ رشید رجا مصری کی یہ رائے ہے کہ موجودہ زمانے میں علم حدیث کی تعلیم و اشاعت میں ہندی مسلمان سب سے آگے ہیں اور ان کا یہ خیال بھی ہے کہ اگر ہندی مسلمان علمِ حدیث کی ترقی و اشاعت کے لئے اس قدر جانفشانی سے کام نہ لیتے تو یہ علم اب تک ختم ہو چکا ہوتا
اس کتاب میں جس کا موضوع علم حدیث کا مطالعے میں ہند کا حصہ ہے
یہ جائزہ لینے کی عاجزانہ کوشش کی گئی ہے
راقم الحروف(عقیل قریشی) نے اس کتاب میں جن محدثین کا
ذکر پڑھا ہےان میں اکثر و بیشتر صوفی بھی ہیں یعنی پاک و ہند میں علم حدیث کی اشاعت صوفیاء اکرام ہی نے کی ہے یہ پھونڈا الزام صوفیاء پر لگا یا جاتا ہے کہ وہ علم حدیث میں کمزور تھے تو کیا علمائے ظواہر کی تصنیفات مین ضیعف اور موضوع حدیث نہیں ملتی؟؟ تو پھر صوفیاء کی مطعون کیوں؟
ذکر پڑھا ہےان میں اکثر و بیشتر صوفی بھی ہیں یعنی پاک و ہند میں علم حدیث کی اشاعت صوفیاء اکرام ہی نے کی ہے یہ پھونڈا الزام صوفیاء پر لگا یا جاتا ہے کہ وہ علم حدیث میں کمزور تھے تو کیا علمائے ظواہر کی تصنیفات مین ضیعف اور موضوع حدیث نہیں ملتی؟؟ تو پھر صوفیاء کی مطعون کیوں؟
اگر تاریخ کا گہرائی سے مطالعہ کیا جائے تو دین کہ ہر شعبہ
میں اصل کردار صوفیاء ہی کا ملتا ہے
میں اصل کردار صوفیاء ہی کا ملتا ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا۔