ANTI-ADBLOCK JS SYNC کتاب: اداس نسلیں,مصنف: عبداللہ حسین ~ کنوز دل

قارہین! تصوف کے موضوع پر آپ کتابوں کی فرمائش کر سکتے ہیں

کتاب: اداس نسلیں,مصنف: عبداللہ حسین

 کتاب: اداس نسلیں


مصنف: عبداللہ حسین
تبصرہ نگار: محمد سدیس ربانی
اُردو ادب کے نامور ناول نگار "عبداللہ حسین" 14 اگست 1931 کو راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام خان محمد تھاجبکہ قلمی نام " عبداللہ حسین" تھا۔انھوں نے پرائمری کی تعلیم سناتن دھرم اسکول سے حاصل کی اور 1946ء میں گجرات کے اسلامیہ ہائی اسکول سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ 1952ء میں انھوں نے زمیندار کالج، گجرات سے بی۔ ایس سی کیا۔ پاکستان سیمنٹ انڈسٹری میں ملازمت اختیار کی۔ عبداللہ حسین کا شمار اُردو ادب کے نمایاں ادیبوں میں ہوتا ہے۔ آپ کی اردو تصانیف میں:"اداس نسلیں"، "باگھ ، "نادار لوگ" ، "قید" ، "رات" ، "نشیب"اور "فریب" " سات رنگ"، " ندی" ، " واپسی کا سفر" شامل ہیں جبکہ انگریزی تصانیف میں
"Emigre Journeys", "The Afghan Girl" , "The Weary Generations" (اداس نسلیں کا ترجمہ)
شامل میں۔
عبد اللہ حسین کو ان کے مشہور و معروف ناول "اداس نسلیں" کی وجہ سے 1963ء میں "آدم جی ادبی ایوارڈ" اور اکادمی ادبیات پاکستان نے آ پ کی ادبی خدمات کے صلے میں "کمال فن ادب انعام" 2012ء میں دیا۔ عبداللہ حسین نے 4 جولائی 2015 کو لاہور میں وفات پائی۔
عبداللہ حسین کا ناول " اداس نسلیں" 1963میں شائع ہوا۔ اُردو ادب میں نمایاں مقام حاصل کرنے والے اس شہرہ آفاق ناول کی وجہ سے عبداللہ حسین کو "آدم جی ادبی ایوارڈ" سے نوازا گیا.یہ ناول برصغیر کے سیاسی اور سماجی پس منظر میں لکھا گیا ہے۔ ناول کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا حصہ "برٹش انڈیا" کے نام سے ہے جس میں برصغیر میں انگریز سرکار کے متحدہ ہندوستان پر حکومت کا نقشہ دکھایا گیا ہے۔
دوسرا حصہ " ہندوستان" کے نام سے ہے جس میں ہندوستان میں آزادی کی تحریک ، مسلم لیگ اور کانگریس کے حالات و واقعات ،جنگ عظیم اول اور جلیانوالہ باغ کے واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔ تیسرا حصہ " بٹوارہ" کے نام سے ہے جس میں تقسیم ہند کے واقعات کو بیان کیا گیا ہے جبکہ چوتھا اور آخری حصہ " اختتامیہ" کے عنوان سے ہے جس میں تقسیم کے بعد ہجرت کرنے والے مہاجرین کی لاہور میں قیام کی تصویر کھینچی گئی ہے۔
اس ناول میں ہندوستان کے دو مسلمان خاندانوں کا ذکر ہے جس میں سے ایک ایاز بیگ اور نیاز بیگ کا ایک زمین دار گھرانہ ہے جس کا تعلق ایک گاؤں روشن پور سے ہے اور دوسرا گھرانہ روشن آغا کا ہے جو ہندوستان کا ایک معزز اور سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والا خاندان ہے۔
ناول کا مرکزی کردار آیاز بیگ کا بیٹا " نعیم " ہے۔ جب برصغیر میں انگریز راج کے دوران اس کا والد جیل میں چلا جاتا ہے تو وہ اپنے چچا نیاز بیگ کے پاس دلی چلا جاتا ہے۔ پڑھائی کرنے کے بعد اپنے گاؤں واپس آ کر کھیتی باڑی کرتا ہے اور اسی دوران پہلی جنگ عظیم کے وقت انگریز فوج میں شمولیت اختیار کر لیتا ہے۔ جنگ سے واپس آنے کے بعد اس کی شادی روشن آغا کی بیٹی عذرا سے ہوتی ہے۔ نعیم سیاسی طور پر کانگرس سے وابستہ ہو جاتا ہے اور اسی دوران کئ بار جیل میں چلا جاتا ہے۔ کئی بار وہ اپنے گاؤں جاتا ہے اور دوبارہ شہر واپس آ کر اپنی بیوی کے گھر میں رہتا ہے۔ آخر کار تقسیم کے دوران وہ گھر سے چلا جاتا ہے اور اسی دوران اس کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
ناول کے دیگر کرداروں میں نعیم کا بھائی علی ، علی کی بیوی عائشہ ، روشن آغا ،نجمی ، پرویز ، انیس، مہندر سنگھ اور دیگر کردار شامل ہیں جو ایک ترتیب سے پلاٹ کا حصہ بنتے ہیں اور کردار نبھاتے ہیں
اس ناول میں ہندوستان کے سیاسی حالات و واقعات ، جنگ عظیم اول ، جلیانوالہ باغ واقع ، تقسیم ہند اور اس قسم کے دیگر تاریخی حالات بیان کئے گئے ہیں۔
عبداللہ حسین نے اس ناول میں خوبصورت طریقے سے پنجاب کی دیہی ثقافت اور کسان طبقے کی زندگی کو بیان کیا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ہر طبقے کے لوگوں کے حالات کو نہایت شاندار طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔
اقتباسات:
1: "نہیں تم نے جنگ نہیں دیکھی ، اس لیے کہتے ہو۔ وہاں ہر طرف موت ہوتی ہے۔ آدمی چیونٹیوں کی طرح مرتے ہیں۔ وہاں مرنا اور مارنا بڑا اسان کام ہے۔"
2: ”زندگی کی زیادہ تر قوتیں جو ہم پر عمل پیرا ہوتی ہیں ، عموماً آنکھوں پر اثر انداز ہوتی ہیں ۔ تم بھی جب اصل زندگی کے ، تکلیف دہ اور گرد آلود محنت کے چند سال گزار لو گے ، اور تمہارے جسم پر چند اور خراشیں آ جائیں گی ، تو تمہاری آنکھیں بھی غیر معمولی ہو جائیں گی ۔ یا روشن ، یا اندھی ۔ یہ تمہاری آنکھوں پر منحصر ہے۔ “
3: "ہم عمر بھر مصروف رہے اور ہم عظیم فکر کے لیے تڑپتے ہیں جو کبھی ہمارے ذہن میں پیدا نہ ہوئی۔ ایک وقت اتا ہے جب ماضی کی چھوٹی سے چھوٹی بات ہمیں اداس کر دیتی ہے۔ کوئی چہرہ، کوئی نہ کوئی لفظ، کوئی نظر، کوئی پرانی دھن جو ہم نے کسی غیر آباد گلی میں سے گزرتے ہوئے دور سے سنی تھی۔ ہم اس بچے کی طرح محسوس کرتے ہیں جو ہر وقت رونے کے لئے تیار رہتا ہے۔"
مختصراً ، اداس نسلیں ایک بے مثال ادبی تخلیقات میں سے ایک ہے۔ آپ بھی پڑھیں اور لطف اندوز ہوں۔
Share:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا۔

آپکا شکریا

مشہور اشاعتیں

لائیک کے بٹن پر کلک کریں

تازہ ترین اشاعتیں

بلاگ آرکائیو

بلاگ آرکائیو