ANTI-ADBLOCK JS SYNC 1924 سے قائم سو سالہ نذر مسلم لائبریری کی کہانی ~ کنوز دل

قارہین! تصوف کے موضوع پر آپ کتابوں کی فرمائش کر سکتے ہیں

1924 سے قائم سو سالہ نذر مسلم لائبریری کی کہانی

 لائبریری ایسی جگہ ، جہاں کتابوں، رسالوں، اخباروں اور معلوماتی مواد کو جمع کیا جاتا ہو ،راولپنڈی میں مین مری روڈ پر واقع 1924 سے ایک کمرے پر مشتمل قائم نذر مسلم لائیبریری ایک پیسہ چارج کیے بغیر اخبار ورسائل ، اپنے قارئین کو فراہم کر تی رہی ۔
زیادہ عرصہ نہیں گزرا – انٹرنیٹ کیفے، پبلک کال آفسز اور اسمارٹ فونز کی آمد سے پہلے – عام آدمی کے لیے معلومات کے چند ذرائع دستیاب تھے ، یہ آنا لائبریری کا زمانہ تھا جسکا تذکرہ پہلے بھی کرچکا ھوں
گزرے ہوئے دور کے کسی دوسرے ناہید ھوئے آثار کی طرح، شہر میں "آنا"لائبریری کا وجود باقی نہیں رہا ،نزر مسلم لائیبریری اپنی نوعیت کے آخری دور میں سے ایک ، پلاسٹک فرنیچر کے ڈھیروں کے درمیان چھپی ھوئی ، قدیمی بھابڑا بازار سے باھر مری روڈ پر ایک چھوٹا سے کمرے، جو بمشکل 10 بائی 20 فٹ سے زیادہ نہیں ہے، لائبریری میں ایک دو بینچ، ایک درمیانی میز کبھی اخبارات سے بھری ہوتی تھی جو مطالعہ کے شوقین قارئین سے آباد رہتی ۔ جسے 1924 میاں نذر محمد نے قائم کیا تھا جو بذات خود ایک کاتب اور لکھنے پڑھنے شوقین قاری تھے ، کتب ورسائل سے سے محبت کرنے والوں کے لئیے اپنی وابستگی کے ثبوت کے طور پر یہ جگہ عطیہ کی تھی آج کل کے دور میں اس جگہ کی اہمیت اور قیمت کا اندازہ مین مری روڈ پر ،ملحقہ کاروبار سے وابستہ افراد بخوبی آگاہ ھیں ۔۔
نذر محمد کے خاندان نے ان کی موت کے بعد ایک وقت تک لائبریری کی سرپرستی جاری رکھی جن میں میاں احمد دین اور میاں شاہد، جو انکے قریبی رشتہ دار، لائبریری کا انتظام کرتے رہے اور میاں خاندان کی تیسری نسل جنہوں نے برسوں سے اس جگہ کو برقرار رکھا تھا ۔
"ہر کوئی روزانہ اخبار خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتا۔ ہم لوگوں کو جگہ اور موقع فراہم کرتے رہے وہ آئیں اور بغیر کسی قیمت کےاجبار ورسائل پڑھیں ، میاں نذر کے پوتے میاں منان کے بقول "ھمارے آباؤ اجداد نے اسوقت بغیر کسی لالچ ذاتی جیب سے مطالعہ کا یہ منفرد رجحان لوگوں میں قائم کیا اور ہم چاہتے تھے کہ یہ برقرار رہے لائبریری ایک محفوظ شدہ دستاویزات کے طور پر بھی کام کرتی رہی جہاں " پرانے اخبارات کو چار ماہ تک محفوظ کرتے تھے طلباء اور محققین یہاں آتے اور کبھی کبھار محفوظ شدہ دستاویزات سے استفادہ حاصل کرتے ،" لائبریری کا خرچہ تقریباً 18,000 سے 25,000 روپے ماہانہ آتا ہر صبح اردو کے بڑے اور چند انگریزی روزناموں کا میاں نزر خاندان اخراجات برداشت کرتا رہا سب سے دلچسپ بات کسی سے فیس لی جاتی اور نہ ہی کوئی رکنیت سازی کیسے لئے جاتے ... ھمارے دادا ان مٹھی بھر کاتبوں میں سے ایک تھے، جو دن میں ہاتھ سے اخبارات کی کتابت کرتے یہی سوچ کر شاید یہ "ریڈنگ روم" قائم کیاتھا کبھئ لائبریری پرانے میگزین اور تازہ اخبارات کتابوں اور دیگر اشاعتوں سے اسکی معمولی شیلف مزین رہتی تھی مطالعہ کے شوقین حضرات کی ’’پڑھنے کی عادت شاید ختم ھوگئی اور مہنگائی کے اس دور میں ذاتی حیثیت سے نذر محمد لائیبریری بھی آہستہ آہستہ اپنا وجود برقرار نہ رکھ سکی"
..... محبوب عالم کے قلم سے.......

Share:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا۔

آپکا شکریا

مشہور اشاعتیں

لائیک کے بٹن پر کلک کریں

تازہ ترین اشاعتیں

بلاگ آرکائیو

بلاگ آرکائیو