ناقدین تصوف کے نقد کا ایک سرسری جائزہ
تصوف پر نقد کرنے والوں کی مختلف اقسام ہیں ان میں سلفی ،اہل حدیث(جنکو غیر مقلدین کہا جاتا ہے) ،پرویزی ،غامدی،عثمانی اور بھی مختلف فرقے شامل ہیں ان سب کے آپس میں بھی اختلاف ہیں مگر تصوف کے معاملہ میں کافی حد تک ہم ذہن ہیں ۔ان تمام فرقوں میں اس کے علاوہ بھی کچھ اقدار میں مشابت پائی جاتی ہے۔اور ایک بات سب میں مشترکہ ہے کہ لوگ اپنے آپکو عقل ِکل سمجھتےہیں اور ان کے افکار میں کسی قسم کا اعتدال نہیں پایا جاتا ہے۔ ان کی تحریر و تقریر میں حد سے زیادہ سطحیت پائی جا تی ہے ۔چونکہ فیس بک پر اکثر تحریریں مسلک اہل حدیث کی نظر آتی ہیں اس لئے ہم یہاں پر مسلک اہل حدیث اور تصوف کا ایک مختصر ساجائزہ لیں گے ۔
تاریخ مسلک اہل حدیث پر اگر نظر دوڑائی جائے تو اس مسلک کی عمر زیاہ سے زیادہ دو ڈھائی صدیاں ہیں ۔بنیادی طور پر یہ ایک فقہی تحریک ہے جو اس وقت حالات و واقعات کی وجہ سے وجود میں آئی ہے شروع میں یہ لوگ محمدی کہلائے جیسا کہ سید نذیر حسین دہلوی ؒ کے مکتوبات سے پتہ چلتا ہے پھر اس نے اپنی پہچان "اہل حدیث" کے نام سے کروانا شروع کی اور بعد ازاں اپنے متشددانہ انداز فکر سے سلفیت (محمد بن عبد الوہاب کی تحریک کا جدید نام )میں مدغم ہو رہی ہے۔
جب یہ تحریک شروع ہوئی تھی تواس وقت اس تحریک میں بہت سے معتدل علماء شامل تھے اور فقہی لحاظ سے فقہ حنفی سے اسکا ٹکراو منشددانہ ضرور تھا مگر تصوف کے معاملہ میں ان میں رتی بھر بھی اختلاف نہ تھا بلکہ یہ مسلک اپنی پہچان میں صوفیانہ رنگ رکھتا تھا ۔اس مسلک میں غزنوی خاندان کے علاوہ مولانا براہیم سیالکوٹی اور دیگر بے شمار اہل علم تصوف کے رنگ میں رنگے ہوئے تھے۔(اس سلسلہ میں آپ ہماری کتاب "تصوف و احسان علمائے اہل حدیث کی نظر میں" کا مطالعہ فرمائیں۔
وقت گزرنے کیساتھ ساتھ اس تحریک پر سلفیت کے اثرات کی وجہ سے جو تشدد پیدا ہوا اس کے تنیجہ میں جو ذہان میں تنزلی پیدا ہوئی اس نے ان میں تصوف مخالف رجحانات کا ابھرنا تھا اور اس کی اصل وجہ تصوف سے نا آشنائی یا مسلک پر متشدد مزاج لوگوں کا قبضہ تھا ۔
جو ناقدین تصوف کی طرف سے موادسامنے آیا ہے یا آ رہا ہے اس میں اعتدال تو دور کی بات بڑی احمقانہ قسم کی تحریریں شامل ہیں اور صوفیاء کی کردار کشی ،جہلا کی حرکات کو تصوف کا نام دیا جاتا ہے۔اور ایسا اس مسلک ع کےعلماء میری نظر میں جان بوجھ کرکر رہے ہیں ان حضرات کا مقصد کلی طور پر تصوف کا انکار ہےاس گرو میں زبیر علی زئی ،الکیلانی مرحومین وغیرہ شامل ہیں اور دوسری طرف وہ علماء جن کی خام خیالی یہ ہے کہ پہلے عہد کے اہل تصوف حق پر تھے مگر موجودہ میں گمراہی پائی جاتی ہے اس حافظ زبیر اور انکے ہم نوالہ ہم پیالہ شامل ہیں ۔
اس سلسلہ میں ہم گروہے ثانی سے اتنا عرض کرتے ہیں کہ اگر اسلاف میں تصوف صیح تھا تو آپ لو گ انکا تصوف لے آو کیونکہ معاشرے کو اس کی سخت ضرورت ہے ،صوفیاءؒ نے جو کہا کر کے دکھایا ،تم تو ایک بندہ بھی پیدا نہ کر سکے تو تمھارے دعوے محض تنقید کی حد تک ہیں تو پھر تنقید کر لینا کو نسا کمال ہے۔
ابن محمد جی قریشی
Home »
» ناقدین تصوف کے نقد کا ایک سرسری جائزہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا۔