ANTI-ADBLOCK JS SYNC علمی اختلاف اور باہمی محبت کی ایک جھلک:: پروفیسر طاہر اسلام عسکری حفظہ اللہ ~ کنوز دل

قارہین! تصوف کے موضوع پر آپ کتابوں کی فرمائش کر سکتے ہیں

علمی اختلاف اور باہمی محبت کی ایک جھلک:: پروفیسر طاہر اسلام عسکری حفظہ اللہ

 علمی اختلاف اور باہمی محبت کی ایک جھلک

امام شافعیؒ کے شاگرد یونس بن عبدالاعلیٰ الصدفی علم و فضل میں ممتاز مقام کے حامل ہیں۔ تفسیر، قراءات، حدیث، فقہ اور اجتہاد میں امامت کا درجہ رکھتے تھے۔ ائمۂ قراءات میں امام ورشؒ ان کے استاد تھے۔ علم حدیث میں ان کے مرتبے کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ ابن خزیمہ، مسلم، نسائی اور ابن ماجہ ایسے بلند پایہ محدثین کو ان سے شرفِ تلمذ حاصل تھا۔ شافعی کو ان سے بڑی محبت تھی اور ان کی صلاحیتوں کا برملا اعتراف کرتے تھے۔ عمرو بن خالدؒ کہتے ہیں کہ امام شافعیؒ ایک مرتبہ مجھ سے کہنے لگے: ابو الحسن! جامع مسجد کے اس پہلے دروازے کی طرف دیکھو۔ میں نے ادھر دیکھا تو فرمایا: اس دروازے سے کوئی ایسا شخص داخل نہیں ہوتا جو یونس بن عبدالاعلیٰ سے بڑھ کر عقل مند ہو۔ (سیر اعلام البنلاء، 10: 53) یہ بھی فرمایا کہ مصر میں یونس سے زیادہ عقل مند آدمی مجھے نظر نہیں آیا۔ (تذکرۃ الحفاظ، 2: 84)
یونس بھی استاد کے مقام و مرتبے کے قائل تھے۔کہتے تھے کہ میں نے شافعی سے زیادہ عقل والا انسان نہیں دیکھا؛ ان کی عقل پوری امت میں تقسیم کر دی جائے تو سب کے لیے کافی ہو گی۔ (مناقب الشافعی للبیہقی، 2: 185)
یونس کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ کسی مسئلے میں امام شافعیؒ سے میرا مباحثہ ہوا؛ پھر ہم جدا ہو گئے۔ بعد میں امام مجھے ملے اور میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا: اے ابوموسیٰ! کیا یہ مناسب نہیں کہ ہم بھائی بھائی بن کر رہیں، خواہ کسی مسئلے میں ہمارا اتفاق نہ بھی ہو!
علامہ ذہبی یہ واقعہ نقل کر لکھتے ہیں کہ اس سے امام شافعی کے کمال عقل کا پتا چلتا ہے کیوں کہ علما میں بحث و اختلاف کا چلن تو ہمیشہ سے رہا ہے۔ (سیر اعلام البنلاء، 8: 240) یعنی اس کو قطع تعلقی کا باعث نہیں بننے دینا چاہیے۔
امام شافعی اور ان کے شاگردِ عزیز میں محبت و الفت کا یہ رشتہ ہمیشہ باقی رہا۔ چناں چہ جب شافعی شدید بیمار ہو گئے اور یونس ان کی عیادت کے لیے آئے تو امام نے فرمایا کہ مجھ پر سورہ آل عمران کی آیت 120 سے اگلی آیات پڑھو؛ یونس کہتے ہیں، یہ وہ آیات ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ ولیہ و آلہ وسلم اور صحابہ کرام کو پہنچنے والی آزمایش کا تذکرہ ہے۔ جب یونس جانے لگے تو فرمایا: یونس! مجھ سے غافل نہ رہنا کہ میں مبتلاے کرب ہوں۔ (مناقب الشافعی للبیہقی، 2: 293)
علمی اختلاف کے ساتھ محبت اور احترام کو باقی رکھنے کا یہ ایک مثالی نمونہ ہے جسے آج اپنانے کی اشد ضرورت ہے جب کہ اختلاف کو گستاخی گردانا جاتا اور اس پر برسوں کے تعلقات ختم کر دیے جاتے ہیں!!
(طاہر اسلام عسکری، یک شنبہ، 23 جنوری 2022ء)



طاہر اسلام عسکری

قال الطحاوي: كان ذا عقلٍ، لقد حدثني عليُّ بن عمرو بن خالد: سمعت أبي يقول: قال الشافعي: يا أبا الحسن، انظر إلى هذا الباب الأول من أبواب المسجد الجامع، قال: فنظرت إليه، فقال: ما يدخل من هذا الباب أحدٌ أعقلُ من يونس بن عبدالأعلى. (سير أعلام النبلاء؛ ط الحديث ،10/ 53)
قال أبو عبيد: ما رأيت أعقلَ من الشافعي، وكذا قال يونس بن عبدالأعلى، حتى إنه قال: لو جُمعت أمة لوسعهم عقلُه (مناقب البيهقي، 2 / 185، 186)
قال يونس الصدفي: ما رأيتُ أعقلَ من الشافعيِّ، ناظرتُه يومًا في مسألةٍ، ثم افترقنا، ولقيني فأخذ بيدي، ثم قال: يا أبا موسى، ألا يستقيم أن نكون إخوانًا وإن لم نتفق في مسألة!
وعلَّق على هذه الحادثةِ الإمام الذهبيُّ بقوله: هذا يدلُّ على كمال عقل هذا الإمام، وفقهِ نفسه؛ فما زال النُّظراء يختلفون. (سير أعلام النبلاء؛ ط الحديث (8 /240)
قال يونس بن عبد الأعلى: ما لقيتُ أحدًا لقي من السقم ما لقي الشافعي؛ قرأت عليه آيات من آل عمران؛ فلما أردت القيام؛ قال: لا تغفل عني فإنِّي مكروب!! ( مناقب الشافعي، للبيهقي٢٩٣/٢)
Share:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا۔

خبردار یہاں کلک نہیں کرنا

https://bookpostponemoreover.com/ecdzu4k4?key=838c9bda32013cb5d570dc64b3fd3a82

آپکا شکریا

لائیک کے بٹن پر کلک کریں

مشہور اشاعتیں

بلاگ آرکائیو

تازہ ترین اشاعتیں

بلاگ آرکائیو