*امریکا کی صرف ایک لائبریری میں کتابوں کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ اگر تمام مسلمان ممالک کی لائبریریز کو اکھٹا کیا جائے تو تب بھی ان کتب کی تعداد اس ایک لائبریری کے برابر نہیں بنتی*
تصویر میں نظر آنے والی امریکی یونیورسٹی Yale کی یہ لائبریری کئی سو سال پرانی کتابیں رکھتی ہے۔ یہاں کتابوں کی تعداد ڈیڑھ کروڑ سے اوپر ہے۔ ان کتابوں کی حفاظت کے لئے اور انہیں گلنے سڑنے کے عمل سے بچانے کے لئے بہت حفاظت کی جاتی ہے۔
اگر یہاں آگ لگ جائے تو اس لائبریری میں ایسا آٹومیٹک سسٹم ہے جو کتابوں کی حفاظت کے لئے آکسیجن لیول اتنا کم کر سکتا ہے کہ آگ مزید نہیں پھیل سکتی۔ کتابیں کچھ عرصے بعد انفیکشن یا کسی پیتھوجن کے حملے سے گلنا شروع ہو جاتی ہیں یونیورسٹی نے اس مسئلے کے حل کے لئے تحقیق کی اور ایسا میکنزم لایا جس سے پرانی کتابوں کو منفی درجہ حرارت سے ٹریٹ کرکے انکی عمر کو بڑھا دیا جاتا ہے تاکہ اصل نسخے بچ سکیں۔
اس وقت امریکہ کی صرف ایک لائبریری میں کتابوں کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ اگر تمام مسلمان ممالک کی لائبریریز کو اکھٹا کیا جائے تو تب بھی ان کتب کی تعداد اس ایک لائبریری کے برابر نہیں بنتی۔ کانگریس لائبریری 170 ملین یا پھر 17 کروڑ کتابیں رکھتی ہے ان کتابوں کا احاطہ 800 میل بک شیلف ہے۔
اس وقت دنیا کی چالیس بڑی لائبریریز میں، مسلمان دنیا جس کی آبادی دو ارب ہے، کی ایک لائبریری ہے جس میں فقط پانچ لاکھ کتابیں ہیں اسکندریہ کی یہ لائبریری مصر میں اس لئے محفوظ ہے کیونکہ یہ دنیا کی سب سے پرانی لائبریری ہے ورنہ مسلمانوں کو کتب خانے بنانے کی توفیق نہیں رہی۔
اس وقت پاکستان کی سب سے بڑی لائبریری فقط تین لاکھ کتب رکھتی ہے۔ ان کتب میں بھی زیادہ تعداد ریاستی مؤقف کی تائید کرتی ہے اور ان میں ایسی کتب بہت کم ہیں جو قوم کی جذباتیت ابھارنے کے علاوہ ان کا علم بڑھا سکیں۔
ہم نے یہ جنریشن اتنی آسانی سے نہیں بنائی کہ جسے یہ پتا ہونے کی بجائے کہ ہمارا ہمسائیہ ملک بھارت ہے بلکہ انہیں یہ پتا ہے کہ ہمارا دشمن ملک بھارت ہے۔ اور یہ ایک المیہ ہے ہم اپنے بچوں کو سوائے نفرت کے کچھ سکھا ہی نہیں پائے۔ آج ہماری بڑی جنریشن میں سے کوئی بھی تیس سال کی عمر تک بیس کتب بھی نہیں پڑھ پاتا اور جو پڑھ پاتے ہیں وہ اشفاق احمد، عمیرہ اور نمرہ کے شوگر کوٹڈ برین واشنگ ناول ہی پڑھ پاتے ہیں جن میں قرآنی آیات کی اپنے مطالب میں تشریح کی گئی تا کہ ناول کے کردار چل سکیں اور ان کا چورن بک سکے۔
سپر پاور بننا کوئی آسان کام نہیں ہے اس وقت امریکہ کی کچھ لائبریریز مل کر ایک ارب تک کتابیں رکھتی ہیں وہاں ہر سال ایک ایک کتاب لاکھوں کاپیز بیچتی ہے اور یہاں کوئی کتاب پڑھنے والا ہی نہیں ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا۔