Home »
» وہ پودا جو قحط کے دور میں پروٹین کی مقدار پوری کرسکتا ہے۔ پروٹین جو گوشت سے حاصل ہوتا ہے
وہ پودا جو قحط کے دور میں پروٹین کی مقدار پوری کرسکتا ہے۔ پروٹین جو گوشت سے حاصل ہوتا ہے
مسور: Lentils
مشہور مثال ہے " یہ منہ اور مسور کی دال" ۔
اس کا مطلب ہے کہ آپ اس کام، عہدے یا چیز اور تحفے کے قابل نہیں یعنی مسور کی دال اس قدر قیمتی کھانے کی شے ہے کہ یہ آپ کے منہ کے لئیے نہیں بنی۔ کیا واقعی ایسا ہے؟
دال مسور ( Lentils) زمانہ قدیم سے زیر استعمال ہے۔ اگر تاریخ کے ورق پرکھے جائیں تو آج سے 11000 سال قبل مسیح میں پہلی بار اسے یونانیوں نے پکایا پھر وہاں سے ایشیائی ممالک اور بھارت پہنچی اور پھر یہاں سے افریقہ، یورپ، آسٹریلیا اور امریکہ میں۔
دل Dal اصل میں سنسکرت زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں کٹا ہوا۔ لفظ دال کٹے ہوئے دانے کو کہتے ہیں لیکن اب پکا کر کھانے والے تمام پھلی دار بیجوں کے لئیے یہی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ دال مسور پیدا کرنے والا ملک کینیڈا اور دوسرے نمبر پر بھارت ہے جو دنیا کی کل مانگ کا 58% پورا کرتے ہیں۔ اس کے بعد ترکی، آسٹریلیا اور نیپال کا نمبر آتا ہے جبکہ پاکستان اس فہرست میں اٹھارویں نمبر پر ہے۔
دال مسور غذائیت و معدنیات سے بھرپور مالامال پودا ہے۔
۰ اگر آپ گوشت نہیں کھا سکتے تو مسور کھائیں! جی ہاں، اس میں بڑی مقدار میں پروٹین موجود ہے ۔ یہ وہی پروٹین ہے جو آپ گوشت سے حاصل کرتے ہیں اور جو آپ کے مسلز یا پٹھے بنا کر انہیں مضبوط کرتا ہے۔ اس لئیے گیم کرنے والے لوگوں کے لئیے بھی یہ دال بہت زبردست غذا ہے۔
۰ اس میں بڑی مقدار میں کاربو ہائیڈریٹ موجود ہے جو آپ کا دل و دماغ مضبوط کرتا ہے اور جسم کی توانائی اور غذائی ضروریات پوری کرتا ہے۔ تاہم کچھ لوگوں کا جسم کاربو ہائیڈریٹ ٹھیک طرح ہضم نہیں کرتا اور گیس کی شکائیت ہوجاتی ہے۔ اگر ایسا ہو تو مسور کی دوسری قسم استعمال کریں۔
۰ اس میں اچھی خاصی مقدار میں Folate موجود ہے۔ فولیٹ وہ غذائی شے ہے جو حاملہ خواتین کے لئیے بہت اچھی ہے۔ یہ بچے کو بہت ساری پیدائشی بیماریوں (Birth Defects) سے بچاتی ہے۔ اس لئیے حمل کے ابتدائی مہینوں میں اس کا استعمال بہت اچھا ہے۔
۰ اس میں Celenium موجود ہے جو ایک بڑا ہی اہم غذائی جزو ہے۔ سیلینیم ایک Antioxidant ہے جو ہمارے دل کو مضبوط کرتا ہے جسم میں کینسر کے خلاف لڑتا ہے اور جسم میں T Cells پیدا کرتا ہے۔ T Cells ہمارے جسم کا مدافعتی نظام ہیں جو جسم میں داخل ہونے والے بیکٹیریا اور وائیرس کے اوپر غلاف چڑھا کر انہیں مار ڈالتے ہیں اور اپنی نسل بڑھانے نہیں دیتے۔
۰ اس میں فائیبر موجود ہے جو ہاضمے کے لئیے اچھا ہے اور چربی گھولتا ہے خون کی نالیاں کھولتا ہے۔ البتہ دلی ہوئی یا ملکہ مسور میں چھلکا اترنے کی وجہ سے یہ غذائیت کم پائی جاتی ہے۔
۰ اس میں پوٹاسئیم موجود ہے جو ہڈیاں مضبوط کرتا ہے گردے کی پتھری سے بچاتا ہے اور بلڈ پریشر کو بحال رکھتا ہے۔
۰ یہ ہائی بلڈ شوگر کو بھی نارمل کرتی ہے اور شوگر کے مریضوں کے لئیے بطور خوراک بہت اچھی Balance Diet ہے۔
پاک و ہند میں اسے مصالحے دار طریقے سے تڑکا لگا کر پکایا جاتا ہے ۔ پیلی پکی ہوئی پتلی دال کو چاولوں کے ساتھ دنیا بھر میں کھایا جاتا ہے۔ ملکہ مسور سے زیادہ ثابت مسور ( میری فیورٹ) اچھی ہے جس میں بےپناہ غذائیت ہے۔ لیکن اکثر لوگ ملکہ مسور پسند کرتے ہیں کیونکہ یہ جلدی پکتی اور آسانی سے ہضم ہوتی ہے۔ آپ ثابت مسور کو ابال کر سلاد کے ساتھ بھی چمچ کے ساتھ کھا سکتے ہیں۔
کیا ہم کچی دال کھا سکتے ہیں؟
بالکل نہیں! اس کی وجہ اس میں موجود ایک پروٹین ہوتا ہے جسے Lectin کہتے ہیں۔ یہ زہریلا اثر رکھتا ہے اگر آپ کچی دال جو کہ ہوتی بھی سخت ہے، چباکر نگلیں گے تو تھوڑی دیر میں ہی الٹئیاں اور ہیضہ ہوجائے گا۔ اسی لئیے اسے لازمی پکا کر کھائیں یا ابالیں۔پکانے سے Lectin کا اثر ختم ہوجاتا ہے۔
اس کو اگر کچا کھانا ہی ہے تو اسے Sprout کرکے کھائیں۔ یہ ایک طریقہ ہے جس میں ثابت مسور کو ایک دن بھگو کر رکھا جاتا ہے پھر اس کے برتن پر کپڑا رکھ کر ڈھانک دیا جاتا ہے، کچھ گھنٹوں بعد اسے دوبارہ پانی میں چند منٹ بھگو کر پانی نتھار لیا جاتا ہے اور پھر کپڑے سے ڈھانک دیا جاتا ہے۔ یہ عمل کچھ دفعہ کرنے سے دو تین دن میں بیج میں سے ہلکے ننھے سےسبز رنگ کے پودے نکل آتے ہیں۔ اب چاہیں تو انہیں ایسے ہی کھائیں، ابال لیں یا پکا کر کھائیں یا چاہیں تو مٹی میں لگا کر کاشت کر ڈالیں۔ sprout طریقے سے کھانے سے مذید غذائیت اور مختلف زائقہ ملتا ہے۔
دال مسور ٹھنڈے موسم کا پودا ہے یہ کسی بھی ایسے علاقے میں کاشت ہوسکتی ہے جہاں مناسب مٹی، مناسب پانی اور دھوپ ہو۔ یہ تھور زدہ مٹی میں بھی اگ آئے گی لیکن پیداوار کم دے گی۔ اسے موسم بہار کے ابتدائی ہفتوں یعنی اپریل کے شروع میں اگائیں۔ اگانے سے پہلے زمین کی تمام جڑی بوٹیاں نکال پھینکیں اور اسے ایک صاف ستھری زمین مہیا کریں۔ بیج کو ایک انچ کی دوری سے ڈیڑھ دو انچ زمین کے اندر دبا دیں۔ اگانے کے دوران اس بات کا خیال رکھیں کہ زمین نم رہے لیکن پانی ہرگز کھڑا نہ ہونے دیں۔ چند ماہ میں فصل تیار ہوجائے گی اسے بارشوں کے مہینوں کے بعد، جب پودا پیلا اور اسکی پھلیاں برائون ہوجائیں، کٹائی کریں۔ پھلیوں کو سخت ہونے کے بعد ان سے بیج نکال لیں۔
بہت سارے ممالک میں اس کو پیس کر ان کے آٹے کے پاپڑ اور دوسری اشیا بنائی جاتی ہیں اور ان کو خشک بھون کر بھی کھایا جاتا ہے تاہم ایسے انکی غذائیت میں کمی آتی ہیں۔ ان کی مختلف قسمیں جیسے ثابت مسور (Brown Lentil), ملکہ مسور (Red lentils), سبز مسور (Green Lentils) اور beluga lentils موجود ہیں۔ آپ کو کونسی پسند ہے کمنٹ کریں۔
تحریر: Azeem Latif
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا۔