امورِ تکوینیہ
حضرت شاہ ولی اللہؒ ‘‘تفہیماتِ الٰہیہ’’ جلد اول کے صفحہ 190 پرفرماتے ہیں:
ابدال اور قطب ابدال اور اُن کا رئیسِ اعظم
قطب مدار، ان تمام کا تعلق امور تکوینیہ سے ہوتا ہے۔
أمَّا قُطْبُ الْمَدَارِ
وَجُنُوْدُہ الْأَبْدَالُ وَأشْبَاہہمْ فَقَائِمُوْنَ بِالْأسْرَارِ التَّكْوِینِیۃ لَا بِأسْرَارِ الشَّرِیعَۃ
اور فرمایا کہ:
وَاَھْلُ الْاِرْشَادِ ھُمْ وَرَثَۃُ الْأَنْبِیَاءِ
عَلَیْہِمُ السَّلَام
|
|
اور بہرحال قطب مدار اور اس کا لشکر ابدال
اور جو اُن کے مشابہ ہیں ان کا تعلق امور تکوینیہ سے ہے نہ کہ امور شرعیہ سے
اور اہلِ ارشاد انبیاء
|
صاحب تفسیر مظہری واقعہ حضرت
موسیٰ
و
حضرت خضر
امام ربانی مجدد الف ثانیؒ سے یوں رقم فرماتے ہیں اور یہ واقعہ خود
امام ربانیؒ کے مکتوبات میں بھی موجود ہے۔ قاضی ثناء اللہؒ، صاحبِ تفسیر مظہری نے
بھی اس کشفِ امام کی تصدیق کی ہے، اس واسطے تفسیر مظہری کا حوالہ دیا ہے۔
حضرت جؒی نے مناصب کا تذکرہ فرماتے
ہوئے ان کے حصول کی دو شرطیں بیان فرمائیں:
‘‘یاد
رکھنا یہ مناصب جو میں نے بیان کئے ہیں ان کے حصول کی دو ہی شرطیں ہیں: اول اتباع
شریعتِ محمد رسول اللہﷺ بمعہ اتباع سنت رسول اللہﷺ، دوم ذکرِ دوام بمعہ ربط
بالشیخ۔ چونکہ شیخ سے قلبی تعلق ہوتا ہے اور بہت ہی نازک تعلق ہوتا ہے، اس کا خیال
کیا جائے۔’’
حضرت جؒی نے ایک ساتھی کو منصب عطا
ہونے پر مبارک دی تو وہ اپنی نااہلی کا اظہار کرنے لگے۔ آپؒ نے فرمایا:
دادِ
اُو را قابلیت شرط نیست
بلکہ شرطِ قابلیت دادِ اوست
(اس کی عطا کے لئے قابلیت شرط نہیں
بلکہ قابلیت بھی اس کی عطا سے مشروط ہے۔)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا۔