ANTI-ADBLOCK JS SYNC قطب مدار(اسرار الحرمین) ~ کنوز دل

قارہین! تصوف کے موضوع پر آپ کتابوں کی فرمائش کر سکتے ہیں

قطب مدار(اسرار الحرمین)

 قطب مدار
          امام ربانیؒ سے کسی نے حیاتِ خضر کا مسئلہ دریافت کیا تو آپؒ نے اللہ تعالیٰ سے اس مسئلہ کے انکشاف کی دعا کی تو حضرت خضر نے خود حاضر ہو کر جواب دیا اور فرمایا کہ میں ہمیشہ قطب مدار کی امداد میں رہتا ہوں[1]۔
وَجَعَلَنَا اللہُ تَعَالیٰ مُعِیْنًا لِلْقُطْبِ الْمَدَارِ مِنْ اَوْلِیَاءِ اللہِ تَعَالیٰ الَّذِیْ جَعَلَہُ اللہُ تَعَالیٰ مَدَارً لِلْعَالَمِ و جَعَلَ بَقَاءَ الْعَالِمِ بِبَرْکَۃِ وُجُوْدِہٖ وَإِفَاضَتِہٖ وقَالَ الْخِضْرُ اِنَّ الْقُطْبَ فِی ھٰذَالزَّمَانِ فِی دِیَارِ الْیَمَنِ مُتَّبِعٌ لِلشَّافِعِیِّ فِی الْفِقْہِ
(تفسیر المظہری، جلد5، صفحہ412، سورۃ الکہف)

اور ہم کو اللہ تعالیٰ نے اولیاء اللہ سے قطب مدار کا معاون اور مددگار بنایا ہے اور خدا تعالیٰ نے اس پر دارومدار جہان کی رکھی ہے اور بقاءِ عالم یعنی جہان کی اس کے وجود کی برکت سے ہے اور اس کے افاضہ سے اور فرمایا حضرت خضر نے کہ تحقیق قطب اس زمانہ میں یمن کے شہروں میں ہے اور فقہ میں متبع امام شافعیؒ کے ہے۔


[1] یہ 1974ء کے لگ بھگ کا زمانہ تھا کہ حضرت جؒی کی ایک محفل میں حضرت خضر کا ذکر آگیا۔ حضرت جؒی نےاپنے دیرینہ شاگردقاضی ثناء اللہؒ جو انتہائی تیز صاحب بصیرت تھے، سے فرمایا، قاضی جی خیال کرو کہ خواجہ خضر کہاں ہیں۔ قدرے سکوت کے بعد قاضی جؒی نے عرض کیا، خوب تلاش کیا ہے، آسمانوں میں تو نہیں۔ فرمایا، زمینوں میں ہی دیکھ لیں۔ قاضی جؒی نے عرض کیا، زمین پر بھی نظر نہیں آرہے۔ اس پر حضرت جؒی نے فرمایا، اس کمرے میں بھی دیکھا ہے؟ قاضی جؒی فوراً بولے، حضرت! وہ تو اسی کمرے میں ہیں۔ حضرت جؒی خوب محظوظ ہوئے اور فرمایا کہ یہ بتانا تھا کہ ساتوں آسمانوں اور زمینوں پر نگاہ کرنے والوں کو خود اپنی جگہ کی خبر نہیں ہوتی۔ خواجہ خضرؑ تو ہمیشہ قطب مدار کے ساتھ ہوتے ہیں، یہیں دیکھ لیتے جہاں قطب مدار بیٹھا ہے۔اس وقت حضرت خواجہ خضرu اس دور کے قطبِ مدار کے ہمراہ تھے جو حضرت جؒی کی خدمت میں حاضر تھے۔ اس سے قبل 1973ء میں حضرت جؒی نے حضرت امیر محمد اکرم اعوان مدظلہ العالی کے نام اپنے ایک مکتوب میں اسی منصب کی طرف اشارہ فرمایا تھا:
‘‘آپ کواللہ و رسولﷺاور مشائخ کی طرف سے زنجیر ڈال کر حج پر لے جایا جا رہا ہے’ سوچیں! آپ کو غالباً بلکہ یقیناً آسمان و زمین کا ستونی منصب ملنے والا ہے۔اس امر کو دل میں رکھیں’ کسی سے اظہار نہ کرنا۔ میں نے کافی عرصہ سے اس منصب کے بارہ میں آپ کا نامِ نامی پیش کیا’ یہ منصب’ اطاعت ِ اللہ و رسولﷺ کی وساطت سے اور مشائخ کے جوتوں کی دھوڑ (خاک) کو سرمہ بنانے سے ملتا ہے اور خود ذاتِ رب العالمین اس بندہ کو اِستعداد بھی ودیعت فرماتے ہیں۔’’
نیز امام ربانی مجدد الف ثانیؒ اپنی کتاب ‘‘معارف لَدُنّیہ’’ صفحہ نمبر 44 میں یوں فرماتے ہیں:
قطب ابدال واسطہ وصول فیوض است کہ وجود عالم بہ بقاء آں تعلق دارد وقطب ارشاد واسطہ وصول فیوض است کہ بارشاد و ہدایت تعلق دارد  پس تخلیق و ترزیق و ازالہ بلیات ورفع امراض و حصول عافیت و صحت منوط بفیوض مخصوصہ ابدال است و ایمان و ہدایت و توفیق حسنات و انابت از سیّأت نتیجہ فیوضات قطب ارشاد است و قطب ابدال درہمہ وقت درکار است و عالم بغیر ازوی متصور نیست کہ نظام عالم باومربوط است اگر یکے از افراد ایں قطب می رود دیگرے برجائے او نصب می شود۔ اماقطب ارشاد لازم نیست کہ درہمہ وقت کاین بود بوقتے بآں کہ عالم از ایمان و ہدایت خالی باشد و تفاوت بحسب کمال در افراد ایں اقطاب بسیار است بعد آں وصلوالی درجۃ الولایۃ

قطبِ ابدال عالم کے وجود اور اس کی بقا سے تعلق رکھنے والے امور میں حصولِ فیض کا واسطہ ہے اور قطبِ ارشاد ہدایت و ارشاد سے متعلق امور میں حصولِ فیض کاایک واسطہ ہے۔ اس لئے پیدائش، رزق، مصائب کے دور ہونے اور صحت و آرام کے حاصل ہونے کا تعلق قطبِ ابدال کے فیض کے ساتھ مخصوص ہے اور ایمان و ہدایت، نیک کاموں کی توفیق اور توبہ وغیرہ کا تعلق قطبِ ارشاد کے فیض کا نتیجہ ہے۔قطبِ ابدال کا ہونا تو ہر وقت ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر عالم کا تو تصور ہی نہیں کہ نظام ِعالم اس سے مربوط ہے۔ اگر ان افراد میں سے ایک قطب چلا جائے تو دوسرا اس کی جگہ بٹھا دیا جاتا ہے لیکن قطبِ ارشاد کے لئے لازم نہیں ہے کہ اس (قطبِ ابدال) کی طرح ہمہ وقت موجود رہے۔
یہاں ‘‘کمال کے مطابق’’ سے کیا مراد ہے، کیا اس کا تعلق منازل سے ہے یا کارکردگی سے؟ رہنمائی فرمائی جائے۔

ایک وقت میں یہ جہان ایمان اور ہدایت سے خالی ہو جائے گا۔ درجہ ولایت پر پہنچنے کے بعد ان اقطاب کے درجوں میں ان کے کمال کے مطابق فرق بھی بہت ہے۔
Share:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا۔

آپکا شکریا

مشہور اشاعتیں

لائیک کے بٹن پر کلک کریں

تازہ ترین اشاعتیں

بلاگ آرکائیو

بلاگ آرکائیو