ANTI-ADBLOCK JS SYNC شاہین در شعر اقبال ~ کنوز دل

قارہین! تصوف کے موضوع پر آپ کتابوں کی فرمائش کر سکتے ہیں

شاہین در شعر اقبال

میری کتاب شاہین در شعر اقبال سے اقتباس:

"ایک اور امریکی شاعرہ Elinor Wylie(۱۸۸۵-۱۹۲۸) نے The Eagle And The Mole لکھی ہے۔ اس نظم میں شاعرہ نے عقاب کوعلامت کےطور پر پیش کیا ہے اور اسےstoic bird یعنی زاہدانہ پرندہ کہا ہے۔ چھے بندوں (six stanzas)پرمشتمل یہ نظم ۱۹۲۱ء میں شائع ہوئی تھی۔اس نظم میں شاعرہ ہم عصر معاشرے کی تکالیف سے دورزندگی گزارنے کا ایک مثالی راستہ دکھاتی ہے۔نظم عقاب کی زندگی کو بیان کرنےسے شروع ہوتی ہے۔یہ (عقاب) انسانی معاشرے کے "آلودہ گلے" (Polluted flock)سے دور چٹانوں پر رہتا ہے۔شاعرہ اپنے سننے والوں کے مقصد کے لیے یہ تصور پیش کرتی ہےکہ ایک انسان کو چاہیے کہ تنہائی کی بدولت آسودگی اورآزادی کے ذریعے طاقت حاصل کرے۔ اس مقصد کے لیے وہ یہ عقیدہ اپناتی ہے کہ کسی کو تکلیف دہ معاشرے کے ساتھ نہیں جانا چاہیے بلکہ اسے چاہیے کہ عقاب کی طرح زاہدانہ زندگی گزارے۔ وہ گروہوں، رجحانات اور یکسانیت کے عمل سے نفرت کرتی ہے۔شاعرہ اس حقیقت کو بیان کرتی ہے کہ ہجوم کی گرمی جس کو لوگوں کی وسیع تعداد نے پیدا کیا ہو، نفرت کو جنم دیتی ہے۔اگر سننے والا معاشرے کے مشہور رجحانات کو قبول کرے تو وہ بگڑ جائے گا۔اس تناظر میں عقاب کی چٹان محفوظ مقام کو ظاہرکرتی ہے، جہاں کوئی چیز یا انسان نہیں پہنچ سکتا۔ یہاں پر عقاب کا محفوظ مقام شاعرہ کو اپیل کرتا ہے۔وہ عقاب کا ٹھکانہ طوفان سے اوپر اور سورج کے قریب دکھاتی ہے جبکہ دوسرے جانور دوڑنے پر مجبور ہوتےہیں۔عقاب خراب موسم یا سخت حالات سے متاثر نہیں ہوتا۔ وہ اس قابل ہے کہ اس ماحول سے نکل جائے جبکہ دوسرے جانور اپنے ریوڑوں میں پناہ کی طرف بھاگ جاتے ہیں۔اس سےعقاب کا بلند مرتبہ، اس کی آزادی اور اس کی عالی ہمتی واضح ہوجاتی ہے۔
پانچویں بند میں شاعرہ یہ بیان کرتی ہے کہ اگر تو عقاب کی طرح عالی ہمت ہوکر اور بلندی پر جا کر نامناسب حالات سے مقابلہ نہیں کرسکتا تو پھر چھچھوندر کی طرح کم ہمت بن کرزمین دوز جا کر نامناسب حالات سے فرار اختیار کرنے کا راستہ اپنا۔ لیکن وہ واضح کرتی ہے کہ زمین دوز ہونے کی وجہ سے تیرا واسطہ درختوں کی جڑوں اور پتھروں سے پڑے گا۔اور اسی طرح تو زندگی اور موت دونوں کے قریب ہوجائے گا۔شاعرہ ہڈیوں اور دریاسے درختوں کی طرف جاتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ایک انسان زندگی کی کھنکھناہٹ والی فطرت، جس کو معاشرے نے وضع کیا ہے، سے دور آسودگی پا سکتا ہے۔ نظم یہ ہے:
The Eagle And The Mole
Avoid the reeking herd,
Shun the polluted flock,
Live like that stoic bird
The eagle of the rock.
The huddled warmth of crowds
Begets and fosters hate;
He keeps, above the clouds,
His cliff inviolate.
When flocks are folded warm,
And herds to shelter run,
He sails above the storm,
He stares into the sun.
If in the eagle's track
Your sinews cannot leap,
Avoid the lathered pack,
Turn from the steaming sheep.
If you would keep your soul
From spotted sight or sound,
Live like the velvet mole;
Go burrow underground.
And there hold intercourse
With roots of trees and stones,
With rivers at their source,

And disembodied bones" 

Share:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا۔

آپکا شکریا

مشہور اشاعتیں

لائیک کے بٹن پر کلک کریں

تازہ ترین اشاعتیں

بلاگ آرکائیو

بلاگ آرکائیو