ANTI-ADBLOCK JS SYNC کیا یہ صدی کتابوں سے محبت کی آخری صدی ہے؟؟محمد عمیر کاہلوں ~ کنوز دل

قارہین! تصوف کے موضوع پر آپ کتابوں کی فرمائش کر سکتے ہیں

کیا یہ صدی کتابوں سے محبت کی آخری صدی ہے؟؟محمد عمیر کاہلوں

 اکثر احباب کو کہتے سنا ہے کہ


"یہ صدی کتابوں سے محبت کی آخری صدی ہے"
صرف سنا ہے، کہیں پڑھا نہیں ابھی تک، شاید کہیں لکھا بھی نہ ہو۔
یہ خیال ہے یا قیاس آرائی؟
ابھی میں اس بحث میں نہیں پڑوں گا۔
آج میرا مدعا صرف یہ ہے کہ
کتاب خریدنا اور پڑھے جانا کم کیوں ہو رہا ہے؟
کیا واقعی کتاب کم خریدی و پڑھی جا رہی ہے؟
ایکسپو بک فئیر 2024 اور پنجاب یونیورسٹی بک 2024 کا تقابلی جائزہ!
دونوں بک فئیرز میں کامیاب بک فئیر کون سا رہا اور اس کامیابی کے پیچھے محرکات کون سے تھے؟
میں دونوں بک فئیرز کا عینی شاہد ہوں، اور یہ تقابلی جائزہ صرف اپنے مشاہدات اور چند حقائق کے بنیاد پہ کر رہا ہوں۔ کمی بیشی کی گنجائش روا رکھی جائے۔
کتاب خریدنا اور پڑھے جانا کم کیوں ہو رہا ہے؟
یہ ایسا سوال ہے جس کے کئی اسباب ہے، لیکن سب سے بڑا سبب کتاب کا مہنگا ہونا ہے۔
اب کتاب مہنگی کیسی ہوتی ہے؟
کتاب مہنگی تب ہوتی ہے جب کتاب چھاپنے والوں کو کتاب چھاپنے اور پھر بیچنے سے پہلے بھاری اخراجات ادا کرنے پڑیں۔ جب کتاب نایاب ہو جائے اور "مناپلی" در آئے، یا کتاب چھاپنے پہ اخراجات بیشمار ہو جائیں جیسے مہنگا کاغذ، رنگین چھپائی و تصاویر کا شامل ہونا اور اعلیٰ ترین درجے کی جلد بندی کی جائے۔
ان سب اسباب کے بعد، ظاہر ہے کتاب کی طباعت پہ اخراجات زیادہ آئیں گے اور کتاب کم خریدی جائے گی، کتاب کم پڑھی جائے گی۔
کیا واقعی کتاب کم خریدی و پڑھی جا رہی ہے؟
میرا نہیں خیال کہ یہ بات درست ہے، کتاب آج بھی زور و شور سے پڑھی جا رہی ہے، مہنگی ہونے کے باوجود خریدی جا رہی ہے، اور سب سے خوش آئند بات نوجوان نسل کا کتاب میلوں میں شرکت کرنا اور نئی نسل کو اپنے ساتھ ان میلوں میں شامل حال کرنا ہے۔ البتہ یہ الگ بات ہے کہ قارئین مہنگی کتب کی وجہ پریشان ضرور ہیں۔
ایکسپو بک فئیر 2024 اور پنجاب یونیورسٹی بک فییر 2024 کا تقابلی جائزہ!
یہ مشکل سوال ہے، مگر میں کوشش کروں گا کہ چند حقائق بیان کر سکوں۔
میرے نزدیک پنجاب یونیورسٹی بک فیئر 2024، ایکسپو بک فئیر کی نسبت زیادہ کامیاب رہا ہے، گو کے پنجاب یونیورسٹی بک فیئر 2024 سے پہلے ایک ماہ کے اندر تین بڑے و اوسط سطح کے تین بک فئیرز (ایکسپو بک فئیر، فیض فیسٹیول اور لڑریری فیسٹیول) ہو چکے تھے. اس حقیقت کے باوجود پنجاب یونیورسٹی بک فیئر میں شائقین و کتب بین احباب نے ریکارڈ ساز شمولیت اختیار کی۔
ایکسپو بک فئیر 2024 میں کتاب مہنگی تھی جس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ وہاں پبلیشرز کے سٹالز کا کرایہ اور سروس چارجز بہت زیادہ تھے، جبکہ پنجاب یونیورسٹی میں سٹالز کا کرایہ مناسب تھا۔ جس کی وجہ سے پنجاب یونیورسٹی میں عموماً 70 سے 80 پرسنٹ سٹالز پہ پچاس پرسنٹ ڈسکاؤنٹ دستیاب تھا اور چند ایک پہ اس سے بھی زیادہ ڈسکاؤنٹ دستیاب تھا۔
ایکسپو سینٹر میں ہال کے اندر اتوار کے روز رش کی وجہ سے حبس اتنا ہو چکا تھا کہ شام کے وقت وہاں ٹھہرنا محال ہو چکا تھا، ایگزاسٹ فین ہونے کے باوجود نہ ہی پبلیشرز کے ذہن میں یہ بات آئی کہ کسٹمرز اس حبس کی وجہ سے پریشان ہیں اور نہ ہی انتظامیہ نے ہی اس بابت غور کیا۔ جبکہ پنجاب یونیورسٹی میں یہ میلہ ایک کوریڈور میں سجایا تھا جس کے ایک طرف تازہ ہوا ہر وقت محسوس ہوتی تھی، انتہائی ہجوم کے باوجود حبس ہونا ممکن نہ تھا۔
ایکسپو سینٹر بک فئیر میں انتظامیہ کی طرف سے مجھے کوئی اہلکار یا زمہ داران میں سے کوئی صاحب، بک فئیر کے پانچوں دن تمام سٹالز پہ چکر لگاتا نظر نہیں آیا جو پبلیشرز سے کتابوں کی خریداری، ماحول، ضرورت، و دیگر اسباب کے بارے میں بات چیت کرے اور ان کو درپیش مسائل کا حل پیش کیا جائے، اگر ایسی کوئی سہولت دی بھی گئی تھی تو اس کے الگ چارجز تھے جو ظاہر نے پبلیشرز نے خریداروں سے پورے کرنے تھے، مگر پنجاب یونیورسٹی میں، ایک دن میں تین بار بک فئیر کے سینئیر سرپرست حضرات پورے بک فئیر پہ تمام سٹالز پہ چکر لگاتے نظر آئے، پبلیشرز سے حال احوال اور درپیش مسائل کا جائزہ لیتے نظر آئے اور ان کا حوصلہ بڑھاتے نظر آئے، جو ایک خوش آئند بات ہے۔
ایکسپو سینٹر میں کتاب کی فروخت کی تعداد جاننے کا ایک ہی پیمانہ تھا اور وہ تھا پبلیشرز سے ان کی فروخت شدہ کتب کی فہرست طلب کرنا، جو کسی نے درست اور کسی نے اندازے سے بیان کی، جس میں کئی شکوک و شبہات درپیش آئے، جس سے کتابوں کی فروخت کا صحیح اندازہ نہیں لگایا جا سکا۔ جبکہ پنجاب یونیورسٹی میں، یونیورسٹی بک فیئر انتظامیہ کی طرف سے دونوں طرف کے خارجی راستوں پہ نامزد احباب بیٹھا رکھے تھے جو پبلیشرز کی بجائے کتاب خریدنے والوں سے خریدی گئی کتابوں کی تعداد معلوم کرتے اور رجسٹر میں درج کرتے جاتے، جس کے بابت درست معلومات حاصل ہو سکیں۔
دونوں بک فئیرز میں کامیاب بک فئیر کون سا رہا اور اس کامیابی کے پیچھے محرکات کیا ہیں؟
میرے نذدیک کامیاب بک فئیر میں پنجاب یونیورسٹی کا اول نمبر آتا ہے، جس کہ چند وجوہات ہیں۔
سب سے پہلی وجہ، کتاب کی فروخت کی درست تعداد کا علم ہونا ہے۔
دوسری بڑی وجہ، کتابوں پہ بہترین ڈسکاؤنٹ کی وجہ سے سستا ہونا ہے۔
تیسری وجہ، پبلیشرز کیلئے سٹالز کا کرایہ کم ہونا ہے۔
چوتھی وجہ، پنجاب یونیورسٹی کا نام ہے۔
پانچویں وجہ، انتظامیہ کا کردار ہے۔
اور بھی کئی وجوہات ہوں گی، مگر یہ پانچ وجوہات سب سے بنیادی اور اہم ہیں، جس کی وجہ سے پنجاب یونیورسٹی بک فیئر 2024 اپنے بام عروج کو پہنچا۔
پنجاب یونیورسٹی بک فیئر کے بام عروج کا اندازہ اس بابت لگایا جا سکتا ہے کہ صرف تین دنوں میں ڈیڑھ لاکھ کتب فروخت ہوئیں، اور ان اعداد و شمار میں ابہام کی کوئی گنجائش نہیں۔ کتاب کی فروخت کی تعداد سے آپ شائقین کی تعداد کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ بہت سے دوست جنہوں نے کتابیں خریدیں ان کے دوست، یونیورسٹی کے طلباء و طالبات اور بہت سے احباب جنہوں نے صرف "ونڈو شاپنگ" کی، وہ اس فہرست سے ماوراء ہیں۔
یہ صدی کتابوں کی آخری صدی نہیں ہے، بلکہ نہ کوئی صدی کتابوں کی آخری صدی رہی ہے، نہ ہی ہو گی۔ جب تک یہ جہاں فانی آباد ہے کتب بینی جاری رہے گی۔
البتہ اگر کتاب بیچنے والوں کو اچھی سہولیات، مناسب مواقع، کتاب چھاپنے پہ کم اخراجات اور اچھے قارئین میسر آ جائیں تو کتاب کبھی مہنگی نہ ہو سکے۔
حکومت پاکستان کا اس میں کردار لازم ہے، کہ وہ کاغذ اور کتاب چھاپنے کے مواد کو پبلیشرز کی پہنچ میں رکھے، اور کتاب چھاپنے والوں پہ گہری نظر بھی، تا کہ کتاب دوست قارئین کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہے۔
پنجاب یونیورسٹی کی طرح، پاکستان کی دوسری بڑی جامعات کو بھی چاہیے کہ وہ اس قوم کے نوجوان طالب علموں اور پڑھے لکھے طبقات کیلئے سہولیات پیدا کریں۔ اپنی جامعات کے تحت بک فئیرز کا انعقاد کریں، پبلیشرز کو کم قیمت و لاگت پہ سٹال و سہولیات میسر کریں تا کہ پورے پاکستان کے طالب علم اس سے بھرپور استفادہ حاصل کر سکیں۔
میرا خیال ہے، کہ اگر پاکستان کی تمام بڑی جامعات اپنے تحت بک فئیرز کا انعقاد کروائیں، جس احسن طریقے سے پنجاب یونیورسٹی نے انعقاد کروایا ہے، تو تمام پبلیشرز اپنی پہچان اور کتب کی فروخت کے پیش نظر ہر یونیورسٹی میں سٹالز لگانے کو تیار نظر آئیں گے۔
جزاک اللہ خیرا کثیرا
❣️

محمد عمیر کاہلوں
Share:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا۔

آپکا شکریا

مشہور اشاعتیں

لائیک کے بٹن پر کلک کریں

تازہ ترین اشاعتیں

بلاگ آرکائیو

بلاگ آرکائیو