ANTI-ADBLOCK JS SYNC ~ کنوز دل

قارہین! تصوف کے موضوع پر آپ کتابوں کی فرمائش کر سکتے ہیں

 کانٹور کی لامتناہی نگری


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہم جب چھوٹے ہوتے ہیں تب یقینا کسی نہ کسی موڑ پر ہم کوئی نہ کوئی قصہ یا کہانی سنتے ہیں ہوسکتا ہے کہ آپ نے ڈراونی کہانیاں سنی ہوں ۔ ریاضی میں بھی کچھ چیزیں کہانیوں کی طرح بالکل تحیر انگیز ہوتیں ہیں جیسا کہ ” لامتناہی “ ۔

اگر میں آپ سے کہو کہ ہمارے پاس ایک تھیلا ہو ، کیا ہم اس تھیلے یا بیگ میں محدود چیزیں بھر سکتے ہیں یا پھر لامحدود ؟ یقینا آپ یہی کہیں گے کہ ہم تھیلے میں محدود چیزیں ہی بھر سکتے ہیں ۔ لیکن میں چاہتا ہوں کہ آپ فرض کریں کہ تھیلا اور آپ کے پاس اعداد کا سیٹ ہے ۔ اب اگر میں آپ سے پوچھوں کہ ان نمبرز کو آپ نے تھیلے میں بھرنا ہے تو کیا کبھی ایسا مقام آئے گا جب یہ سلسلہ مکمل ہوجائے گا ؟

آپ کہیں گے ” نہیں کیوں کہ یہ لامتناہیت کی بات ہے لہذا ہم تھیلا بھرتے رہیں گے یہ سلسلہ کبھی اختتام کو نہ پہنچے گا“ ۔ پر کیا ہو اگر کوئی آپ سے کہے کہ نہیں ہم یہ سلسلہ مکمل پایہ تکمیل تک پہنچا سکتے ہیں ؟ ایک مقام ایسا آسکتا ہے جہاں پر سلسلہ مکمل ہوجائے اور یہی کام ایک معروف ریاضی دان نے کیا ۔ ان کا نام جارج کانٹور ہے ۔ یہ کام ان کے لیے آسان نہ تھا کیوں کہ بہت سے لوگ جن میں بڑا ریاضی دان گاؤس بھی شامل تھا ” کانٹور کے نظریہ کے خلاف تھے “ ۔

جارج کانٹور (Georg Cantor ریاضی دان تھے ، ان کا عہد حیات اٹھارہ سو پنتالیس سے انیس سو اٹھارہ ( 1845-1918) کا ہے ۔

کانٹور کا گھرانہ بہت حد تک موسیقی سے بہت وابستہ تھا اس بنا پر کانٹور کے متعلق یہ خیال کیا جاتا کہ ان کے ریاضی کے کام میں رومانوی نغمہ بھی چھلکتے ہوں ۔ جیسا کہ عام مشاہدہ ہے کہ کچھ ذہین لوگوں میں عجیب طرح کی باتیں یا ان میں ایک آدھ دلچسپ خبط بھی پایا جاتا ہے ۔ اب کانٹور کے بارے میں سنیے ، کانٹور کو لگتا تھا کہ شیکسپئیر کا جو کام ہے یہ شیکسپئیر کا نہیں ہے اسے فرانسس بیکن نے لکھا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ کانٹور اس پر بہت یقین بھی رکھتے تھے ۔ عجیب ہے یہ بات شاید اس کی وجہ یہ بھی ہو کہ بہت سے لوگوں نے شیکسپیئر کے حوالے سے کچھ باتیں اڑا دی کہ شیکسپیئر نے دوسروں کے کام پر ہاتھ صاف کیا ہے ۔

ایک اور چیز پر کانٹور یقین رکھتے تھے اور یہ دل چسپ بھی ہے آپ کو بھی دل چسپ لگے گی ۔ کانٹور سمجھتے تھے کہ خدا ان کی رہنمائی کر رہا ہے ، کانٹور جو ریاضیاتی کام سر انجام دینا چاہتے تھے اس سلسلہ میں خدا ان کی مدد اور انھیں ہدایات دے رہا ہے ۔ اور یہ آپ کو بھی پتا ہے کہ جب اس طرح کی چیزیں انسان ظاہر کرے تو دوسرے لوگ مضحکہ بناتے ہیں ۔ کانٹور کو بھی ایسے مسائل درپیش تھے ان سے بھی بڑھ کر انھیں ڈپریشن کا سامنا بھی تھا ۔ ڈپریشن جس نے ان کی بہت سی فکری توانائی کو کھا لیا ۔

کانٹور ڈپریشن کا شکار بہت رہتے تھے اس کا اندازہ اس سے لگائیے کہ کانٹور کو ہسپتال میں داخل کروانا پڑتا تھا ، ڈپریشن کا سلسلہ میں چند سال یوں ہیں ۔ انھیں 1884 ، 1899 ، 1902 , 1904 1907 اور 1911 ان سالوں میں ڈپریشن اور علاج چلتا رہا ۔ کانٹور انسیٹیویٹ جاتے اور جیسے ہی انھیں کچھ افاقہ ہوتا کچھ شفا ملتی وہ دوبارہ سے اپنے کام میں جت جاتے ۔ کانٹور اسی سلسلہ کے متعلق یہ کہتے تھے کہ ڈپریشن نے ان کی ذہنی تر و تازگی کو بہت صلب کیا ہے ۔ اس زمانے میں ڈپریشن کا علاج آج کی طرح نہیں ہوتا انسیٹویٹ وغیرہ ہوتے تھے تب اور وقتی طور پر وہاں جایا جاتا تھا ۔ آج کل تو ڈپریشن کا ٹریٹمنٹ بہت مہنگا ہے ۔

کانٹور کا سب سے عظیم کارنامہ یا کام جس کو کہا جاتا ہے وہ ان کا لامتناہیت (infinte)سے دست گریباں ہونا ہے ۔ اور یہ لامتناہیت سے ایسے منسلک ہوئے جیسے پہلے کوئی نہ ہوا ۔

لامتناہیت کے حوالے سے کانٹور نے دو اصول سامنے رکھے ۔


لیکن آپ کا سوال یہ ہونا چاہیے کہ یہ مکمل لامتناہیت کیا شے ہے ؟ یہ کیا تصور ہے ؟ جیسا کہ پہلے ہم تھیلے کی مثال جان چکے ہیں جب لامتناہیت ہوگی تھیلے کو بھرنے کا سلسلہ کیسے مکمل ہوگا؟

کسی کو بھی اس میں شک نہیں تھا کہ پوٹینشل لامتناہیت کا تصور ہے ۔ اب کانٹور نے پوٹینشل لامتناہیت اور مکمل لامتناہیت کے درمیان فرق اور جنگ چھیڑ دی ۔ جیسا کہ آپ پہلے پڑھ چکے ہیں ۔ تھیلے کی مثال سے ۔ فرض کریں ہمارے پاس نیچرل نمبر کا سیٹ ہے پوٹینشل لامتناہیت کا طبقہ یہ مانتا تھا کہ اس میں لامتناہیت یوں ظاہر ہو گی ۔

N = { 1,2,3,4,5,6..........

یہ بریکٹ بند نہ ہوگی ۔ مگر کانٹور نے کیا کیا ؟ کانٹور نے کہا نہیں ۔ آپ اس کو بند کرسکتے ہیں یوں کرکے۔

N={1,2,3,4.........}

کانٹور کی نظر میں یہ مکمل لامتناہیت ہے ۔ جب مکمل لامتناہیت کا تصور ہر سو پھیلا اس کے متعلق اس وقت کے بہت بڑے ریاضی دان سنا ، گاؤس ۔” گاؤس لامتناہیت کو یوں مانتے تھے کہ یہ سلسلہ کبھی مکمل یا اختتام پذیر نہیں ہوسکتا لہذا وہ اس کو کیسے مان سکتے تھے انھوں نے مکمل لامتناہیت کے تصور کو نہیں مانا “ ۔ لہذا مکمل لامتناہیت اور نہ ختم ہونے والی لامتناہیت ( پوٹنیشل لامنتاہیت ) کا مقابلہ تو ہوگیا۔ مکمل لامتناہیت کا تصور بھی عجیب سا لگتا ہے جب انسان غور سے سوچتا ہے کہ لامتناہیت ہے اور وہ پوری ہوچکی آپ کہتے ہیں ہیں ۔۔۔ اور اس سے بہت سی عجیب بات باتیں بھی نکل آتیں ہیں کبھی پھر کسی مثال کا تذکرہ کریں گے۔

دوسرا اصول جو کانٹور نے پیش کیا ۔ وہ یہ تھا کہ ” دو سیٹوں میں ایک جیسی کاڈرینیلٹی ( cardinality ) تب ہوگی جب ان کے ممبران آپس میں ایک اور ایک کے مل سکتے ہوں ۔ مثال کے طور پر آپ کے ہاتھ کی پانچ انگلیاں ہیں اب فرض کیجیے کہ آپ کے پاس گنتی کا نظام نہیں آپ یہ کیسے بتا سکتے ہیں کہ دونوں ہاتھوں میں انگلیاں برابر ہیں یا نہیں ؟

ہاں بالکل ، آپ اپنے دائیں اور بائیں ہاتھ کی انگلیوں کو آپس میں ایک ایک کر کے ملا دیں گے اور جان لیں گے ۔ یہی چیز کانٹور کہنا چاہتے ہیں کہ اگر ہاتھوں کی تمام انگلیاں ایک ایک کر کے میچ ہوسکتی ہیں تب ان میں ایک سی کارڈینیلٹی ( cardinality ) ہے ۔ اور اگر میچ نہ ہو تب نہیں۔ اب آپ نے اگر غور کیا ہو تب آپ کہیں گے کہ انگلیوں کا سیٹ تو محدود ہے ۔ بالکل درست ۔ کانٹور سیم کارڈینلیٹی کے تصور کو ہمہ گیر طور پر لاگو کرنا چاہتے تھے وہ کہتے کیوں نہ ہم ایک ایک کی میچنگ لامتناہی سیٹوں پر کریں ۔ تو کیا ہو ؟ اور کیوں نہ یہ ہم اگلی باری دیکھیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ضیار علی
Share:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا۔

آپکا شکریا

مشہور اشاعتیں

لائیک کے بٹن پر کلک کریں

تازہ ترین اشاعتیں

بلاگ آرکائیو

بلاگ آرکائیو