ANTI-ADBLOCK JS SYNC حشیش و بھنگ تاریخ کے آئینے میں ، فرعون سے اردگان تک تحریر : منصور ندیم ~ کنوز دل

قارہین! تصوف کے موضوع پر آپ کتابوں کی فرمائش کر سکتے ہیں

حشیش و بھنگ تاریخ کے آئینے میں ، فرعون سے اردگان تک تحریر : منصور ندیم

 حشیش و بھنگ تاریخ کے آئینے میں

فرعون سے اردگان تک

تحریر : منصور ندیم
دنیا میں جتنا قدیم انسان ہے، اتنا ہی قدیم نشہ بھی ہے، سوچا کچھ لکھ ہی لیں، بابلی تہذیب عراق سے لے کر مصری تہذیب فراعین تک کچھ ثبوت تو ملتے ہیں، تاہم یہ معلوم ہوتا ہے کہ قدیم مصری بھی نشہ آور پودوں سے ادویات کشید کرتے تھے یا پھر نشہ استعمال کرتے تھے۔ بطلیموس کے عہد میں بھی بطلیموس بھنگ کے پودے کو جانتے تھے اور اس کے ریشے کا استعمال ان کشتیوں کو بنانے کے لیے کرتے تھے جن میں وہ سفر کرتے تھے، لیکن یہ ثابت نہیں ہوا کہ وہ نشہ آور پودے کے اثر کو بھی جانتے ہوں۔ حسن بن صباح کے پیروکار اسی نشے کے اسیر تھے، اسی لئے خود کو مرنے کے لئے تیار رکھنے والے کے لئے Assassin's کی اصطلاح حشیش سے ہی لی گئی ہے۔
تیرہویں صدی عیسوی میں ابن البطار نے اپنی کتب میں مصر میں بھنگ کے پودے کی کاشت کا حوالہ دیا، جسے اس نے جڑی بوٹی کے حوالے سے حشیش کہا، جب کہ بعض محققین کا دعویٰ ہے کہ لفظ حشیش کی اصل عبرانی (شیش) سے ہے، جو خوشی کا مطلب ہے. ممکن ہے وہ حشیش کے استعمال کو خوشی کا سبب مانتے ہوں؟ اس سے زیادہ مزے کی بات یہ ہے کہ عثمانی سلطنت میں عثمانیوں نے اس معاملے سے خالصتاً تجارتی طریقے سے فائدہ اٹھایا، جب انہوں نے ایک ٹیکس عائد کرنا شروع کیا جسے وہ "حشیش" ٹیکس کہتے تھے۔ اس عہد میں آپ کو یہی عالم یورپ میں ںی نظر آتا تھا، فرانسیسیوں کو چرس کا شوق تھا، جسے نپولین بونا پارٹ کی مصر کے خلاف مہم سے واپس آنے والے سپاہیوں اور عیسائی علماء وہاں سے یورپ ساتھ لائے تھے۔ مصر میں عثمانیوں کے ہی عہد میں خود مصر کے گورنر بننے والے محمد علی تمباکو کی تجارت کرتا تھا، اور جب اس نے اقتدار سنبھالا تو گورنر نے بھنگ اگانے سے انکار کر دیا کیونکہ اس نے دیکھا کہ اس سے مزدور بیمار ہوتے ہیں لیکن اس نے پوست کی کاشت کی منظوری دے دی۔ مملوکوں کے دور میں مملوک چرس کو جانتے تھے، اور یہ نشہ اس عہد میں اس قدر پھیل چکا تھا، کہ اس کا استعمال چھپ کر اور کھلے عام کیا جاتا تھا، حتیٰ کہ اس وقت صوفیاء بھی اسے جانتے تھے۔
جی ہاں ، ہمارے ہاں ایک مخصوص کمیونٹی چرس پر اپنا ملنگی تصوف کا دعویٰ کرتی ہے، حقیقت میں یہ الحیدر نامی ایرانی صوفی کے عہد میں باقاعدہ صوفیوں میں مقبول ہوا تھا۔ یہاں ہرگز صوفی سے مراد مخصوص مذہبی تعبیراتی صوفی نہیں لیا جائے، ویسے جنہوں نے ایران میں یہ شروع کیا تھا ان کا دعوی صوفی ہونے کا ہی تھا۔ ویسے یہ مضمون کا تعارفی ابتدائیہ ہے۔ مزید طیب اردگان نے بھی 9 جنوری سنہء 2019 میں ترکیا میں دوبارہ سے باقاعدہ بھنگ کاشت کرنے کا قانونی بل پیش کیا تھا، تاکہ اس کی فصل سے صنعتی فائدہ اٹھایا جائے۔
نوٹ:
1- یہ واقعی ایک سنجیدہ مضمون کا آغاز ہے ۔ آج دنیا بھر میں بھنگ ایک انقلابی پودے کی حیثیت رکھتا ہے ۔ اس حوالے سے عمران خان کی حشیشی طبیعت اور حشیش کے لئے اقدامات پر بھی بات کی جاسکتی ہے۔
2- یہ تصویر بالکل ویسے ہی جیسے کچھ عرصہ پہلے تک عرب میں آپ کو انٹرنیٹ کیفے، آج کل پلے اسٹیشن کیفے ، اور قہوہ خانے ملتے ہیں، کسی زمانے میں مصر میں محمد علی پاشا "سلطنت عثمانیہ کی گورنری کے عہد" میں حشیش و بھنگ پینے کے لئے باقاعدہ طور پر بھنگ و حشیش کے کیفے ہوتے تھے۔
مورخہ 5 جنوری سنہء 2023 کی تحریر۔
Share:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا۔

آپکا شکریا

مشہور اشاعتیں

لائیک کے بٹن پر کلک کریں

تازہ ترین اشاعتیں

بلاگ آرکائیو

بلاگ آرکائیو