ANTI-ADBLOCK JS SYNC تنظیم سازی ~ کنوز دل

قارہین! تصوف کے موضوع پر آپ کتابوں کی فرمائش کر سکتے ہیں

تنظیم سازی

تنظیم سازی

            سلسلۂ عالیہ میں باقاعدہ تنظیم سازی کی ابتداء 18 دسمبر 1970ء کو ہوئی جب حضرت جؒی نے سفر ِحج کے دوران لاہور ریلوے اسٹیشن پر اعلان فرمایا:
،،مشائخ کی طرف سے حکم ہے کہ حافظ عبدالرزاقؒ کو سلسلۂ عالیہ کا ناظمِ اعلیٰ مقرر کر دیا جائے اور آئندہ تمام خط و کتابت ان کے ساتھ کی جائے۔،،
            اس سے قبل نشر و اشاعت کی تمام ذمہ داری حافظ صاحؒب ہی کے سپرد تھی لیکن اس اضافی ذمہ داری کے بعد وہ ایک خاموش کارکن کی حیثیت سے طویل عرصہ تک اپنے فرائض سے کماحقہٗ عہدہ برآ ہوتے رہے۔ وہ ہر دورہ میں حضرت جؒی کے ساتھ ہوتے۔ پروگرام مرتب کرنے اور اُن پر عمل درآمد کے لئے ذمہ دار احباب سے مسلسل رابطہ رکھتے لیکن بہت کم لوگ یہ جانتے تھے کہ انہیں باقاعدہ ناظمِ اعلیٰ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ انہوں نے اپنے نام کے ساتھ کبھی ناظمِ اعلیٰ لکھا نہ اس کی ضرورت محسوس کی۔
            ماہانہ ،،المرشد،،کی ادارت اور نشر و اشاعت کی روز افزوں ذمہ داریاں جب حد سے بڑھ گئیں تو حضرت جؒی نے نشرو اشاعت اور تنظیمی امور کو الگ کرنے کا فیصلہ کیا اور 23 مئی 1980ء کو راولپنڈی میں ایک مجلس ِمنتظمہ تشکیل دے کر کرنل مطلوب حسین کو سلسلۂ عالیہ کا ناظمِ اعلیٰ مقرر فرمایا۔
            اس مجلس ِمنتظمہ کا پہلا اجلاس 30 مئی 1980ء کو حضرت امیر المکرم کی سربراہی میں منارہ میں منعقد ہوا اور تنظیمی امور طے ہوئے۔ یکم جون 1980ء کو مجلس منتظمہ کی سفارشات کے مطابق تنظیمی ڈرافٹ حضرت جؒی کی خدمت میں منظوری کے لئے پیش کیا تو آپؒ نے اس میں ،،آدابِ عطیات،، کا اضافہ فرمایا۔
            13 اکتوبر 1980ء کو لنگر مخدوم کے اجتماع کے موقع پر حضرت جؒی نے مشائخ کی طرف سے اعلان فرمایا کہ منارہ (دارالعرفان) مستقل مرکز رہے گا۔ یہ سلسلۂ عالیہ میں تنظیم سازی کی سمت ایک اہم پیش رفت تھی۔ اس موقع پر چند مزید فیصلے بھی کئے  گئے۔ اس سے قبل نشر و اشاعت کا شعبہ ہمیشہ حافظ عبدالرزاقؒ کے سپرد رہا لیکن بطور تجدید آپؒ نے صراحت فرما دی کہ نشر و اشاعت کی جملہ ذمہ داریوں سے حافظ صاحؒب بدستور عہدہ برآ ہوں گے جس کے لئے وہ دارالعرفان منتقل ہو جائیں۔ آپؒ کے اس حکم کے مطابق حافظ صاحؒب کچھ عرصہ دارالعرفان کی لائبریری میں قیام پذیر رہے لیکن خرابی ٔصحت کی بنا پر مستقل قیام ممکن نہ ہو سکا۔ حضرت جؒی نے یہ بھی ہدایت فرمائی کہ ہمیں اپنے پریس کا خود بندوبست کرنا ہوگا۔ اس ہدایت پر اگرچہ آپؒ کے دور ِحیات میں تو عمل نہ ہو سکا لیکن سلسلۂ عالیہ کا ذاتی پریس آج کی ناگزیر ضرورت ہے۔
             حضرت جؒی نے لنگر مخدوم کے اسی اجتماع میں مشائخ (حضرت سلطان العارفیؒن) کی طرف سے یہ بھی اعلان فرمایا کہ آپؒ کے بعد مولانا محمد اکرم سلسلہ کے سربراہ ہوں گے۔ اسی اعلان کی تجدید 14 نومبر 1980ء کو چکڑالہ کے ماہانہ اجتماع کے موقع پر بھی فرمائی گئی۔ آپؒ نے یہ بھی فرمایا کہ اس جماعت نے بڑی دُور تک بفضلہٖ تعالیٰ چلنا ہے۔ مستقبل کے بارے میں حضرت جؒی کے مختلف اعلانات میں حضرت امیرالمکرم کے بعد والے حضرات کے ناموں میں ردو بدل بھی ہوا لیکن آپؒ نے بطور روحانی جانشین حضرت امیرالمکرم کی تقرّری میں کبھی کوئی تبدیلی نہ فرمائی۔
            حضرت جؒی کی نگاہ ِبصیرت میں سلسلۂ عالیہ کا مستقبل بالکل واضح تھا جس کا آپؒ نے کئی مرتبہ اظہار بھی فرمایا۔ دارالعرفان کی صورت میں ایک مستقل مرکز کے قیام کے بعد حضرت جؒی نے سلسلۂ عالیہ کی تنظیم سازی اور مستقل اداروں کی تشکیل پر توجہ دی۔
            1982ء میں دارالعرفان کا سالانہ اجتماع منعقد ہوا تو آپؒ نے احباب کی مشاورت سے 18 اگست 1982ء کو سلسلۂ عالیہ کے مستقل انتظام و انصرام کے بارے میں جامع ہدایات ایک قانونی وصیت کی صورت میں درج کرا دیں اور جناب امان اللہ لک کو اس وصیت کا امین مقرر فرمایا۔
            تبدیلی ٔ حالات کے ساتھ ساتھ افراد تو بدلتے رہیں گے لیکن اس وصیت کے ذریعے حضرت جؒی نے جو اصول و ضوابط متعین فرمائے، وہ حتمی قوانین اور ہر دور کے لئے نشانِ منزل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ وصیت نامہ آپؒ کی دور اندیشی، باریک بینی اور فراست کا بہترین نقشہ پیش کرتا ہے جسے بجا طور پر سلسلۂ عالیہ کا دستور کہا جا سکتا ہے اور حضرت جؒی کے وصال کے بعد اسی وصیت نامہ کو عملاً 1987ء کے دستور العمل کی بنیاد بنایا گیا۔ حضرت جؒی کا یہ وصیت نامہ مستقبل کے حوالے سے ایک اہم دستاویز ہے جسے یہاں من و عن پیش کیا جاتا ہے۔
وصیت نامہ
منکہ مسمی مولوی اللہ یار خان ولد ملک ذوالفقار ساکن چکڑالہ ضلع میانوالی کا ہوں اور بقائمی ہوش و حواسِ خمسہ تحریر ہذا روبرو گواہان بطور وصیت نامہ تحریر کرتا ہوں جو بلااکراہ و جبر تحریر کی جا رہی ہے۔
١۔        کہ میں نے حلقہ ٔ ذکر سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا انتظام دائمی طور پر چلانے کے لئے بحکم اللہ اور اِتباعِ سنت ِرسولﷺ میں، اپنی زندگی کے بعد ہدایات بطور وصیت نامہ چھوڑنا اس لئے ضروری سمجھا ہے کہ یہ سلسلہ نظم و ضبط کے ساتھ ہمیشہ ذکر الٰہی جاری رکھ سکے۔ چونکہ میں زندگی کے اس مرحلہ میں داخل ہو چکا ہوں جہاں اب ہدایات کا تحریری طور پر چھوڑنا ضروری ہو چکا ہے، میری یہ خواہش ہے کہ سلسلۂ نقشبندیہ اویسیہ میرے بعد اختلافات اور انتشار سے بچ سکے۔
٢۔        چونکہ حلقہ بحمداللہ اس وقت ہزاروں کی تعداد تک پہنچ چکا ہے اور صرف پاکستان ہی میں نہیں بلکہ دنیا کے اکثر ممالک میں سلسلہ کے افراد موجود ہیں، میں اللہ تعالیٰ سے جہاں دعا کرتا ہوں، وہاں متوقع ہوں کہ میری زندگی کے بعد یہ سلسلہ پھلے پھولے گا اور صدیوں پر محیط ہو گا۔ سنت ِنبویﷺ کا مکمل اتباع کرتے ہوئے صحیح العقیدہ مسلمان، صوفی، مبلغ،  زندگی کے ہر شعبہ میں صابر و شاکر اور غلبہ ٔ اسلام کے لئے کام کرنے والے افراد پیدا کرے گا۔ اس لئے اس کی مرکزیت کا قائم کرنا ضروری سمجھا گیا ہے۔
٣۔       میں نے موجودہ اور آئندہ حالات کے پیش ِنظر اپنی عقل و بصیرت اور تائید ِغیبی کی روشنی میں منارہ ضلع جہلم[1] کے مضافات میں جگہ حاصل کرکے دارُالعرفان کے نام سے مرکز ِسلسلہ کی تعمیر کا منصوبہ اپنے متوسلین کو پیش کیا۔ دارُالعرفان کے لئے اراضی میرے پرانے خادم اور جاں نثار شاگرد محمد اکرم اعوان ساکن سیتھی نے بطور عطیہ دی اور اللہ تعالیٰ ان کو اس کا اجر عطا فرمائے۔ جگہ کے حصول کے بعد مرکز سلسلہ کی تعمیر میرے متوسلین نے حسب توفیق عطیات دے کر شروع کر دی جو آج عظیم الشان عمارت کی صورت میں پایۂ تکمیل کو پہنچنے والی ہے۔ اس منصوبہ میں میرے بے شمار جان نثاروں نے مالی اور جسمانی ایثار کر کے ثواب ِدارین حاصل کیا لیکن جناب کرنل مطلوب حسین صاحب لاہور کی ان تھک محنت ِشاقہ دارالعرفان کی تعمیر کا موجب بنی۔ میں ان کی بخشش اور ترقی ٔ درجات کے لئے دعا گو ہوں۔
٤۔       دارالعرفان منارہ کی حیثیت مرکزی ہو گی اور اس کے ذیلی مراکز تعمیر کئے جائیں گے اور اِنْ شَاءَ اللّٰه ہوتے رہیں گے جو مرکز کے تابع ہوں گے۔
٥۔       چونکہ یہ سلسلہ حسب و نسب سے بالاتر اور مروّجہ پیری مریدی سے ہٹ کر دنیوی مفادات اور مصلحتوں سے مختلف ہے اس لئے سلسلے میں میرا جانشین صرف وہی شخص ہوگا جس کی روحانی اہلیت سب سے زیادہ ہوگی۔ میں اپنی زندگی میں ملک محمد اکرم صاحب کو اپنا روحانی جانشین مقرر کرتا ہوں کیونکہ اس وقت سلسلہ میں میرے بعد سب سے زیادہ روحانی اہلیت وہی رکھتے ہیں جنہوں نے اپنے خلوص اور جان نثاری سے اب تک سلسلہ کے تقاضوں اور میری ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اپنے آپ کو اس کا مستحق ثابت کیا ہے اور جانشین اسی اصول پر نامزد کیا جائے گا۔ ہر جانشین اپنی زندگی میں اپنا ایسا جانشین نامزد کرے گا جس کی روحانی اہلیت سب سے زیادہ ہو گی۔ جانشین کا تقرر مجلس ِمنتظمہ کی منظوری کے تابع ہوگا۔ اگر کوئی جانشین اپنا جانشین مقرر یا نامزد کئے بغیر فوت ہو جائے یا خود جانشین برطرف کیا جائے تو اس صورت میں مجلس ِمنتظمہ میرا جانشین نامزد کرنے کی مجاز ہو گی اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ میرے بعد سلسلہ میں ہر جانشین کے لئے مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل پیرا رہنا لازمی ہو گا جس سے انحراف جانشینی سے محرومی کا باعث متصور ہوگا۔ (ا) شریعت مطہرہ پر استقامت یعنی حقوق اللہ اور حقوق العباد کی پابندی۔ (ب) سنت خیرالانامﷺ کا کامل اتباع۔ (ج) بدعات سے کلی اجتناب (د) دوام ذکر و شغل مع اللہ سبحانہٗ (ر) اعراض عن الخلق اور رجاء من اللہ صبر، توکل اور قناعت کے ساتھ (س) کثرت ِذکر کے ساتھ مراقبات ِسلسلہ (ط) سلسلہ کے اذکار و مراقبات کی حفاظت بطور امانت کرنا، اپنی طرف سے کمی یا بیشی نہ کرے۔ (ع)ہر جانشین کو مجلس ِمنتظمہ کو بااختیار تسلیم کرنا ہوگا۔ سلسلہ کے جملہ امور کو چلانے کے لئے میں مجلس ِمنتظمہ قائم کرتا ہوں جس کے ارکان مندرجہ ذیل ہیں۔
 (١) ملک محمد اکرم اعوان ساکن سیتھی (۲) حافظ عبدالرزاق چکوال۔
(۳) کرنل مطلوب حسین لاہور (۴) سید بنیاد حسین نقوی سرگودھا
(۵) مرزا محمد احسن بیگ سیالکوٹ (۶) امان اللہ لک گجرات
٦۔        مجلس ِمنتظمہ تمام سلسلہ کے جملہ امور، انتظام و انصرام، نظم و ضبط اور سلسلہ کی ظاہری اور روحانی ہیئت کذائی کو قائم رکھنے کے لئے بااختیار اور ذمہ دار ہوگی۔ مجلس ِمنتظمہ کے فیصلے سلسلہ کے ہر فرد پر نافذالعمل اسی طرح ہوں گے جس طرح میرے احکام کی تعمیل کرنا ضروری ہے کیونکہ اس مجلس کی تشکیل میرے حکم سے ہو رہی ہے۔ مجلس ِمنتظمہ کا انتخاب نہیں ہوگا۔ اسامی خالی ہونے کی صورت میں مجلس ِمنتظمہ کی متفقہ رائے سے پُرکر لی جائے گی جس کو میرے جانشین کی تائید حاصل ہوگی۔ اسی طرح یہ سلسلہ ہمیشہ رہے گا۔ مجلس ِ منتظمہ کے کسی مسئلہ یا معاملہ میں اختلاف کی صورت میں روحانی جانشین کے نامزد کردہ ممبر کی رائے فیصلہ کن ہو گی جو مجلس ِمنتظمہ کے ارکان میں سے ہوگا۔
٧۔       مجلس ِ منتظمہ روحانی جانشین کو علیحدہ کرنے کی مجاز ہو گی بشرطیکہ جانشین میری مندرجہ بالا ہدایات کی خلاف ورزی کر رہا ہو۔
٨۔       تصو ّف و سلوک کے سلسلہ میں سالک اور شیخ کے درمیان روحانی معاہدہ ہوتا ہے جسے بیعت کہتے ہیں اور شیخ جس کو اس کا اہل سمجھتا ہے کہ وہ دوسروں کی اصلاح کر سکتا ہے، اسے مجاز بنا دیتا ہے۔ میرے مجازین صرف مجاز ِصحبت ہوں گے۔ مجاز ِبیعت صرف میرا روحانی جانشین ہوگا۔ میرے مجاز مندرجہ ذیل ہیں۔ (١) مولانا محمد اکرم صاحب (٢) حافظ عبدالرزاق صاحب (٣) کرنل مطلوب حسین صاحب لاہور (٤) سید بنیاد حسین صاحب سرگودھا (٥) مرزا محمد احسن بیگ صاحب سیالکوٹ (٦)حاجی حبیب الرحمٰن صاحب سیالکوٹ (٧) سید امان شاہ صاحب کوہاٹ (٨) غازی مرجان صاحب کرک (٩) حافظ غلام قادری صاحب چکوال (١٠) غلام محمد صاحب واں بھچراں          (١١) سید محمد حسن صاحب ژوب (١٢) محمد ہاشم صاحب دالبندین (١٣) خان محمد صاحب ایران (١٤) مزمل حق صاحب بنگلہ دیش (١٥) مولانا عبدالغفور صاحب مستونگ (١٦) مختار احمد صاحب پنڈی گھیب (١٧) حکیم محمد صادق صاحب جھنگ (١٨) گوہر رحمن صاحب آزادکشمیر            (١٩) اختر حسین صاحب کراچی (٢٠) مولانا غلام مصطفیٰ صاحب شنکیاری۔
٩۔        میں نے سلسلہ کے انتظامی امور کے لئے کرنل مطلوب حسین صاحب (لاہور) کی صلاحیتوں اور خدمات کے پیش ِ نظر سلسلہ کا ناظم اعلیٰ مقرر کیا ہے۔ کرنل صاحب کے بعد مجلس منتظمہ ناظمِ اعلیٰ مقرر کرنے کی مجاز ہو گی اور اُس کے اختیارات اور دائرہ کار کا تعین کرے گی۔
١٠۔      سلسلہ کی نشرو اشاعت کا شعبہ روحانی تربیت کا حصہ ہے۔ اس پہلو کی نشوونما اور تحفظ و بقا کے لئے ادارہ نقشبندیہ اویسیہ کے تابع ماہنامہ ،المرشد، اور جملہ تصانیف کی طباعت و اشاعت کا کام ہو رہا ہے۔ اس شعبے کو دارُالعرفان کا حصہ بنا دیا گیاہے۔ میں اپنی تمام تصانیف اور ان کے حقوق اور المرشد کو ادارے کی ملکیت میں دیتا ہوں۔ میرے کسی وارث کو حق ِوراثت نہ ہوگا۔
١١۔       ادارہ نقشبندیہ اویسیہ (شعبہ نشرو اشاعت) کی انتظامی ہیئت کذائی اس طرح ہوگی کہ میری زندگی میں میرے شاگرد ِاوّل حافظ عبدالرزاق (چکوال) نے ادارے کی نشرو اشاعت اور استحکام کے لئے زندگی کا قیمتی حصہ وقف کر رکھا ہے، اللہ تعالیٰ ان کی کوشش کو قبول فرمائے اور انہیں اجر ِعظیم عطا فرمائے۔ میں حافظ عبدالرزاق صاحب کو ادارہ نقشبندیہ اویسیہ کا ناظم نشرو اشاعت مقرر کرتا ہوں جو تابع مجلس ِمنتظمہ کام کریں گے اور حافظ صاحب کے بعد مجلس ِمنتظمہ موزوں آدمی کا انتخاب کرے گی۔ نشرو اشاعت کے کام کے لئے حافظ عبدالرزاق صاحب کی معاونت کے لئے ان کی زیرِ نگرانی اور حسب ِہدایت کمیٹی نشر و اشاعت بنائی جاتی ہے جس کے ارکان حسب ِذیل ہیں۔ یہ کمیٹی مجلس ِمنتظمہ کے بنیادی فیصلوں کے تابع ہوگی۔ (١) سید بنیاد حسین نقوی صاحب (٢) پروفیسر باغ حسین کمال صاحب (٣)فضل اکبر صاحب (٤)حاجی الطاف احمد صاحب (٥) محمد حامد صاحب۔
١٢۔      دارالعرفان چونکہ متوسلین کی ذاتی کوششوں اور قربانی سے تعمیر ہوا ہے اور اس کے ذیلی مراکز بھی اسی طرح متوسلین کی کوشش کا نتیجہ ہوں گے، اس لئے میرے عزیز و اقارب یا ورثاء یا میرے کسی روحانی جانشین کے ورثاء دارُالعرفان یا دارُالعرفان سے منسلک کسی ادارہ کی جائیداد کے وارث نہ ہوں گے اور نہ ہی ان کا کوئی واسطہ یا استحقاق ہوگا اور یہ خالصۃً سلسلہ کے زیرِ انتظام اور ملکیت ِادارہ نقشبندیہ اویسیہ ہو ں گے۔
(١٣)     تحریر ہذا کے علاوہ میرے کسی وارث یا سلسلہ کے کسی فرد کے پاس میری کوئی تحریر ہو جو تحریر ہذا سے متصادم یا اس کی کسی شِق کے خلاف ہو تو وہ کالعدم تصور ہو گی۔ اس کی کوئی قانونی حیثیت نہ ہو گی۔
(١٤)     وصیت ہذا کے لئے اسٹامپ کی خریداری اور تحریر کرنے اور محفوظ رکھنے کی ذمہ داری میں نے اپنے    خادم امان اللہ لک ایڈووکیٹ گجرات کے سپرد کی ہے۔
                        گواہ شد                                                  العبد
امان اللہ لک ایڈووکیٹ گجرات                       مولوی اللہ یار خان ولد ملک  ذوالفقار خان
                        تحریر کنندہ                                               قوم اعوان
                                                                          سکنہ چکڑالہ ضلع میانوالی
                        گواہ شد                                                  (دستخط)
                        محمد حامد
ایف۔٧٢٢، سیٹلائیٹ ٹاؤن راولپنڈی
            اسی وصیت نامہ کی روشنی میں حضرت امیر المکرم کے فرمان کے تحت سلسلۂ عالیہ کا دستور العمل1987ء مرتب کیا گیا۔ جسے مجلس ِ منتظمہ کے ارکان کی مکمل توثیق کے بعدرجسٹرڈ کروایا گیا۔


[1]۔ حال ضلع چکوال

Share:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

علمی وفکری اختلاف آپ کا حق ہے۔ بلاگ پر تمام خدمات بلا اجرت فی سبیل اللہ ہیں بس آپ سے اتنی گزارش ہے کہ بلاگ کو زیادہ سے زیادہ شئیر ،کمنٹس اور لائیک کریں ۔آپ اپنی پسندیدہ کتاب کی فرمائش کر سکتے ہیں۔اگر کسی کتاب کو ڈون لوڈ کرنے میں پریشانی ہو تو آپ کمنٹس میں لکھ دیجئے ان شاء اللہ اسکا لنک درست کر دیا جائے گا۔

خبردار یہاں کلک نہیں کرنا

https://bookpostponemoreover.com/ecdzu4k4?key=838c9bda32013cb5d570dc64b3fd3a82

آپکا شکریا

لائیک کے بٹن پر کلک کریں

مشہور اشاعتیں

بلاگ آرکائیو

تازہ ترین اشاعتیں

بلاگ آرکائیو